کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 189
درست قرار دیتا ہے ، وہ خود بھی کافر ہے۔ (3) جو شخص یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ کسی اور کی رہنمائی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رہنمائی سے زیادہ کامل ہے، یا کسی اور کا فیصلہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ سے بہتر ہے۔ مثال کے طور پر وہ شخص طاغوت حکومتوں کے فیصلوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ پر ترجیح دیتا ہے۔ (4) جو شخص پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی چیز سے نفرت کرتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی بناپر کافر ہے : ﴿وَالَّذِيْنَ كَفَرُوْا فَتَعْسًا لَّهُمْ وَأَضَلَّ أَعْمَالَهُمْ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَرِهُوْا مَا أَنْزَلَ اللهُ فَأَحْبَطَ أَعْمَالَهُمْ﴾ (محمد:8،9) ”وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا، ان کے لئے ہلاکت ہے اور اللہ نے ان کے اعمال کو ضائع کردیا ہے ،کیونکہ انہوں نے اس چیز کو ناپسند کیا جسے اللہ نے نازل کیا ہے ۔ “ (5) جو شخص دین محمدی سے تمسخر کرتا ہے۔ قرآن و سنت میں بیان کردہ کسی جزا و سزا کا مذاق اُڑاتا ہے۔ایسا شخص بھی کافر ہے ،اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ﴿ قُلْ أَبِاللهِ وَاٰياتِهِ وَرَسُوْلِهِ كُنْتُمْ تَسْتَهْزِوٴُوْنَ . لاَ تَعْتَذِرُوْا قَدْ كَفَرْتُمْ بَعْدَ إيْمَانِكُمْ﴾ (التوبہ 65،66) ”ان سے کہو :کیا تمہارا ہنسی مذاق اللہ، اس کی آیات اور اس کے رسول کے ساتھ ہی ہونا تھا اب عذر نہ تراشو ! تم نے ایمان لانے کے بعد کفر کیا ہے ۔ “ (6)کسی پر جادو کرنا یا ا س کو پسند کرنا بھی کفر ہے : اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ ﴿وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتّٰى يَقُوْلاَ إنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلاَ تَكْفُرْ﴾(البقرة: 102) (7) مشرکوں سے دوستی اور مسلمانوں کے خلاف ان کی مدد کرنا : اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ ﴿وَمَنْ يَّتَوَلَّهُمْ مِّنْكُمْ فَإنَّه مِنْهُمْ إنَّ اللهَ لاَ يَهْدِيْ الْقَوْمَ الظّٰلِمِيْنَ﴾ ”اگر تم میں سے کوئی ان کو اپنا رفیق بناتا ہے تو اس کا شمار بھی انہیں میں سے ہے ، یقینا اللہ ظالموں کو اپنی رہنمائی سے محروم کردیتا ہے ۔“ (المائدة: 51) دوسر ی قسم : وہ گناہ جن کا مرتکب ہمیشہ جہنم میں نہ رہے گا : (1) سود کھانا: ﴿يٰاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَاْكُلُوْا الرِّبٰوا أَضْعَافًا مُّضٰعَفَةً وَّاتَّقُوْا اللهَ