کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 188
گے: اے ہمارے پروردگار !ہمیں دوزخ سے نکال لے ، اگر ہم نے پھر ایسا کیا تو ظالم ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ انہیں دنیاکی طرح جواب نہیں دے گااور فرمائے گا : اسی میں ذلت کے ساتھ پڑے رہو اور مجھ سے بات نہ کرو ۔پھر یہ لوگ مایوس ہو جائیں گے اور زور زور سے چلائیں گے اور گدھوں کی سی آوازیں نکالیں گے ۔ “ (ترمذی:2586) حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”اہل جہنم پر رونا مسلط کیا جائے گا ، وہ اتنا روئیں گے کہ ان کے آنسو ختم ہو جائیں گے ۔پھر وہ خون کے آنسو روئیں گے ، یہاں تک کہ ان کے چہروں پر کھائیاں پڑ جائیں گی ، جو اتنی بڑی بڑی ہوں گی کہ اگر ان میں کشتیاں چھوڑی جائیں تو چلنے لگیں ۔“ (سلسلة الأحاديث الصحيحة:4/245،رقم 1679 بحوالہ مستدرک حاکم) جہنم میں لے جانے والے گناہ قرآن و سنت میں وہ گناہ واضح طور پر بیان کردیے گئے ہیں جو انسان کے جہنم میں داخل ہونے کا باعث ہوں گے۔یہ گناہ دو قسم کے ہیں : (1) وہ گناہ جن کا مرتکب کبھی جہنم سے نکل نہ سکے گا۔ (2) دوسرے وہ گناہ ہیں جن کا مرتکب جہنم میں ڈالا جائے گا لیکن آخر نکال لیا جائے گا ۔ پہلی قسم: وہ گناہ جن کا مرتکب ہمیشہ جہنم میں رہے گا : (1)اللہ کے ساتھ کفراورشرک کرنا۔فرمانِ الٰہی ہے: ﴿إنَّ اللهَ لاَ يَغْفِرُ أنْ يُّشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ يَّشَآءُ﴾(النساء:48) ”اللہ اس بات کو کبھی معاف نہ کرے گا کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا جائے، اس کے علاوہ جسے چاہے گا معاف کردے گا۔“ نیز فرمایا: ﴿إنَّه مَنْ يُّشْرِكْ بِاللهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأوَاهُ النَّارُ وَمَا لِلظّٰلِمِيْنَ مِنْ أَنْصَارٍ﴾ (المائدة:72) ”جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہے، اللہ نے اس پر جنت حرام کردی ہے اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہے اور ظالموں کے لئے کوئی مددگار نہیں ہے۔“ (2) جو مشرکوں کو کافر قرار نہیں دیتا یا ان کے کفر میں شک کرتا ہے یا ان کے مذہب کو