کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 186
” ابراہیم علیہ السلام روزِ قیامت اپنے باپ آزر سے ملیں گے تو اللہ کے پاس اس کی سفارش کریں گے۔ اللہ فرمائیں گے: میں نے کافروں پر جہنم حرام کردی ہے، پھر حکم ہوگا : اے ابراہیم دیکھو! تمہارے پاوٴں کے درمیان کیا ہے؟ وہ دیکھیں گے تو وہ (باپ گویا) بجو ہوگا جسے ٹانگوں سے پکڑ کر آگ میں پھینک دیا جائے گا۔“ (8) اہل جہنم کی حسرت و ندامت اور چیخ و پکار کا دردناک منظر جہنم کے عذاب کی شدت اتنی سخت ہوگی کہ اہل جہنم خدا سے موت اور ہلاکت کی دعا کریں گے۔ قرآن کہتا ہے : ﴿إذَا رَأَتْهُمْ مِنْ مَّكَانٍ بَّعِيْدٍ سَمِعُوْا لَهَا تَغَيُّظًا وَّزَفِيْرًا ، وَّإذَا أُلْقُوْا مِنْهَا ضَيِّقًا مُّقَرَّنِيْنَ دَعَوْا هُنَالِكَ ثُبُوْرًا ، لاَ تَدْعُوْا الْيَوْمَ ثُبُوْرًا وَّاحِدًا وَّادْعُوْا ثُبُوْرًا كَثِيْرًا﴾ (الفرقان:13،14) ”جہنم جب دور سے اہل جہنم کودیکھے گی تو یہ اس کے غضب اور جوش کی آوازیں سن لیں گے اور جب یہ دست و پا بستہ اس میں ایک تنگ جگہ ٹھونسیں جائیں گے تو اپنی موت کو پکارنے لگیں گے۔ اس وقت ان سے کہا جائے گا : آج ایک نہیں بہت سی موتوں کو پکارو۔“ ٭ جب یہ خواہش پوری نہ ہوگی تو چیخ چیخ کر اللہ کو پکاریں گے کہ وہ انہیں ایک دفعہ جہنم سے نکال لے : ﴿ وَهُمْ يَصْطَرِخُوْنَ فِيْهَا: رَبَّنَا أَخْرِجْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا غَيْرَ الَّذِىْ كُنَّا نَعْمَلُ﴾ (فاطر:37) ”وہاں وہ چیخ چیخ کر کہیں گے: ”کہ اے ہمارے ربّ !ہمیں یہاں سے نکال لے ،تاکہ ہم نیک عمل کریں ، ان اعمال سے مختلف جو ہم کرتے رہے تھے۔“ لیکن یہ خواہش بھی پوری نہ ہوگی اور ربّ کی طرف سے جواب آئے گا : ﴿قَالَ اخْسَئُوْا فِيْهَا وَلاَ تُكَلِّمُوْنِ # إنَّه كَانَ فَرِيْقٌ مِّنْ عِبَادِيْ يَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اٰمَنَّا فَاغْفِرْلَنَا وَارْحَمْنَا وَأَنْتَ خَيْرُ الرَّاحِمِيْنَ فَاتَّخَذْتُمُوْهُمْ سُخْرِيًّا حَتّٰى أَنْسَوْكُمْ ذِكْرِىْ وَكُنْتُمْ مِّنْهُمْ تَضْحَكُوْنَ إِنِّىْ جَزَيْتُهُمُ الْيَوْمَ بِمَا صَبَرُوْا أَنَّهُمْ هُمُ الْفَائِزُوْنَ ﴾ (الموٴمنون: 108 تا111) ”اسی جہنم میں پڑے رہو اور مجھ سے بات نہ کرو۔ تم وہی تو ہو کہ ہمارے کچھ بندے جب