کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 185
(6) جہنمیوں کے بدن کی کھال گل جائے گی قرآن جہنمیوں کے عذاب کی اس شکل کا نقشہ انتہائی دردناک الفاظ میں کھینچتا ہے: ﴿إنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا بِآيَاتِنَا سَوْفَ نُصْلِيْهِمْ نَارًا كُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُوْدُهُمْ بَدَّلْنَاهُمْ جُلُوْدًا غَيْرَهَا لِيَذُوْقُوْا الْعَذَابَ إنَّ اللهَ كَانَ عَزِيْزًا حَكِيْمًا﴾ ”جن لوگوں نے ہماری آیات کو ماننے سے انکار کردیا ،انہیں بالیقین ہم آگ میں جھونکیں گے اور جب ان کے بدن کی کھال گل جائے گی تو اس کی جگہ دوسری کھال پیدا کردیں گے۔ تاکہ وہ خوب عذاب کامزہ چکھیں ۔ اللہ بڑی قدرت رکھتاہے اور اپنے فیصلوں کو عمل میں لانے کی حکمت خوب جانتا ہے۔“ (النساء:56) (7)آتش جہنم کی شدت اہل جہنم کی انتڑیوں اور پیٹ میں موجود سب کچھ پگھلا دے گی : فرمانِ الٰہی ہے: ﴿فَالَّذِيْنَ كَفَرُوْا قُطِّعَتْ لَهُمْ ثِيَابٌ مِّنْ نَّارٍ يُّصَبُّ مِنْ فَوْقِ رُوٴُوْسِهِمُ الْحَمِيْمُ يُصْهَرُ بِهِ مَا فِيْ بُطُوْنِهِْمْ وَالْجُلُوْدُ﴾(الحج:19) ”جن لوگوں نے انحراف کی راہ اختیار کی، ان کے لئے آگ کا پہناوا قطع کردیا گیا۔ ان کے سروں پرکھولتا ہوا پانی اُنڈیلا جائے گا۔ (اس کی گرمی کی شدت سے) جو کچھ ان کے شکم میں ہے ،سب پگھل کر پانی ہوجائے گا۔ ان کے جسم کے چمڑے کا بھی یہی حال ہوگا۔“ صحیحین میں اُسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روزِ قیامت ایک شخص کولایاجائے گا اور اُٹھا کر جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔آگ کی شدت سے اس کی بھنی ہوئی آنتیں پگھل کر باہر آجائیں گی ،وہ ان آنتوں کے گرد اس طرح گھومے گا جس طرح گدھا چکی کے گرد گھومتا ہے۔ اہل جہنم اس کے گرد اکٹھے ہوجائیں اور اس سے سوال کریں گے: ارے! تجھے کیا بنا، کیا تو وہ نہیں جوہمیں نیکی کا حکم اور برائی سے منع کرتا تھا؟ وہ کہے گا: ہاں ، میں ہی ہوں جو تمہیں تو نیکی کا حکم کرتا تھا، لیکن خود اس پر عمل نہ کرتا تھا اور تمہیں برائی سے روکتا تھا،جبکہ خود اس کا ارتکاب کرتا تھا۔“ (بخاری :3267، مسلم:7408) (7) جہنمیوں کی شکلیں مسخ ہوجائیں گی: عذاب کی شدت اور ذلت و رسوائی کی وجہ سے بعض جہنمیوں کی شکلیں بگڑ کر انتہائی قبیح اور خوفناک ہوجائیں گی۔صحیح بخاری کی حدیث ہے کہ