کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 184
ہیں ۔آگ کے شعلوں کی لپیٹ ان کے چہروں کو جھلستی ہوگی اور ان میں منہ بگاڑے پڑ ے ہوں گے۔“ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ ’كالحون‘ کی یہ تفسیر کرتے ہیں کہ ”ان کے منہ اس طرح بگڑ جائیں گے جس طرح بکرے کی سری آگ میں بھوننے سے اس کا منہ بگڑ جاتا ہے۔ “ (3) اور یہ چاروں طرف سے آگ میں گھرے ہوں گے: ﴿لَوْ يَعْلَمُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا حِيْنَ لاَ يَكُفُّوْنَ عَنْ وُّجُوْهِهِمُ النَّارَ وَلاَ عَنْ ظُهُوْرِهِمْ وَلاَ هُمْ يُنْصَرُوْنَ﴾(الانبیاء: 39) ”کاش کافر اس وقت کو جان لیں جس وقت وہ اپنے چہروں اور پیٹھوں سے آگ کی لپٹوں کو روک نہ سکیں گے اور نہ ہی اس وقت ان کا کوئی پرسانِ حال ہوگا۔“ (4) اور ان کے چہرے اس آگ میں اس طرح اچھل کود اور تڑپ رہے ہوں گے جس طرح مچھلی گرم تیل کے کڑاہے میں تڑپتی ہے : قرآن اس ہولناک اور دل فگار منظر کا نقشہ ان الفاظ میں کھینچتا ہے: ﴿يَوْمَ تُقَلَّبُ وُجُوْهُهُمْ فِيْ النَّارِ يَقُوْلُوْنَ يٰلَيْتَنَا أَطَعْنَا اللهَ وَأَطَعْنَا الرَّسُوْلاَ﴾ ”جس روز ان کے چہرے آگ میں الٹ پلٹ کئے جائیں گے، اس وقت وہ کہیں گے کہ کاش ہم نے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی ہوتی۔“ (الاحزاب:66) (5) جہنمیوں کو زنجیروں اور طوقوں میں جکڑکر آگ میں اوندہے منہ گھسیٹا جائے گا: ﴿إنَّ الْمُجْرِمِيْنَ فِيْ ضَلٰلٍ وَّسُعُرٍ# يَوْمُ يُسْحَبُوْنَ فِيْ النَّارِ عَلٰى وُجُوْهِهِمْ ﴾ (القمر:47،48) ”یہ مجرم لوگ درحقیقت غلط فہمی میں مبتلا ہیں اور ان کی عقل ماری گئی ہے جس روز یہ منہ کے بل آگ میں گھسیٹے جائیں گے ،اس روز ان سے کہا جائے گا کہ چکھو جہنم کی لپٹ کا مزہ۔ “ ﴿فَسَوْفَ يَعْلَمُوْنَ إِذِ الأَغْلٰلُ فِىْ أَعْنَاقِهِمْ وَالسَّلٰسِلُ يُسْحَبُوْنَ﴾ ”جلد ہی انہیں معلوم ہوجائے گا جب طوق ان کی گردنوں میں ہوں گے اور بیڑیاں (ان کے پاوٴں میں ) جن سے پکڑ کر وہ کھولتے ہوئے پانی کی طرف کھینچے جائیں گے،پھر دھکتی ہوئی آگ میں جھونک دیے جائیں گے۔“ (المومن:71)