کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 177
اور انہی کے عقیدہ و عمل رکھنے والے دیگر اہل بیت کرام… ٭ امام اسفرائینی رحمۃ اللہ علیہ اہل السنہ کا منہج بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : اور اللہ تعالیٰ نے انہیں اس اُمت کے اسلاف کرام کے متعلق ناروا بات کہنے اور عیب جوئی کرنے سے محفوظ رکھا ہے۔ چنانچہ وہ مہاجرین و انصار اور دیگر سردارانِ اسلام کے حق میں کلمہ خیر کے سوا کچھ نہیں کہتے اور نہ ہی وہ اہل بدر و اُحد اور اہل بیت ِرضوان کے بارے میں کوئی غلط رائے رکھتے ہیں اور نہ ہی وہ ان تمام صحابہ کو بُرا کہتے ہیں جن کے متعلق حضرت رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنتی ہونے کی شہادت دی ہے اور نہ ہی وہ حضرت رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات اور اصحاب اور اولاد و احفاد (نواسوں ) کے متعلق نامناسب بات کہنے اور سننے کو تیار ہیں جیسے حضرت حسن رضی اللہ عنہ ، حضرت حسین رضی اللہ عنہ اوران کی اولاد میں سے مشہور اعلام جیسے حضرت عبداللہ بن حسن رضی اللہ عنہ ، حضرت علی بن حسین، حضرت محمد بن علی بن حسین، حضرت جعفر بن محمد بن علی، حضرت موسیٰ بن جعفر اور علی بن موسیٰ (الرضا) اور دیگر اہل بیت کرام جو بغیر کسی طرح کے تغیر و تبدل کے دین حقہ پر گامزن رہے اور نہ ہی وہ خلفاے راشدین میں سے کسی کے متعلق تنقید برداشت کرتے ہیں اور اس طرح وہ ان مشہور تابعین اور تبع تابعین رحمہم اللہ علیہم اجمعین پر تنقید کرنا جائز نہیں سمجھتے جنہیں اللہ تعالیٰ نے بدعات اور منکرات میں ملوث ہونے سے بچایا ہے۔ یہ ہے اہل بیت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق، أہل السنة والجماعة کا عقیدہ اور جو شخص اس سلسلے میں مزید آگاہی حاصل کرنا چاہتا ہے، اسے اہل السنہ کی مرتب کردہ کتب حدیث و سیرت اور سوانح کا مطالعہ کرنا چاہئے۔ ان شاء اللہ اس پر یہ حقیقت آشکارا ہوجائے گی کہ اھل السنھ سے بڑھ کر اہل بیت رسول کا قدر دان اور کوئی نہ ہوگا۔ شہادتِ حسین رضی اللہ عنہ کے متعلق اہل السنہ کا موقف شہادت ِحسین رضی اللہ عنہ کے سلسلے میں اہل السنہ کا موقف، امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کے الفاظ میں اختصار کے ساتھ درج ذیل ہے : اللہ تعالیٰ نے سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کو درجہ شہادت سے سرفراز فرمایا اور اس کے ذریعہ ا ن کے قاتلوں اور قاتلوں کے طرف داروں اور شہادت پر خوشی منانے والوں کو ذلیل و رسوا کیا، اور آپ رضی اللہ عنہ کے