کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 175
وسبطه ومحبوبه الحسين بن أمير الموٴمنين أبي الحسن علي بن أبي طالب عبد مناف بن شيبة وهو عبد المطلب بن هاشم واسمه عمرو بن عبد مناف بن قصى… الإمام الصادق شيخ بني هاشم أبو عبد الله القرشي الهاشمي“ (سیر اعلام النبلاء :1/404) ”حضرت امام جعفر بن محمد بن علی (زین العابدین) بن سبط رسول وریحانة النبی ومحبوب سید المرسلین ابو عبد اللہ الشہید بن امیر المومنین ابوالحسن علی بن ابی طالب عبد مناف بن شیبہ حسے عبد المطلب بن ہاشم کہا جاتا ہے اور اسی کا نام عمرو بن عبد مناف بن قصی تھا۔ آپ صادق امام اور بنی ہاشم کے شیخ اور اعلام میں سے ایک عَلَم ہیں ، کنیت ابو عبد اللہ قرشی ہاشمی ہے۔ چنانچہ عبد الجبار بن عباس ہمدانی بیان کرتے ہیں کہ ہم مدینہ منور ہ سے لوٹنے کا ارادہ کر رہے تھے کہ حضرت امام جعفر رحمۃ اللہ علیہ بن محمد الصادق ہمارے پاس آئے اور فرمایا : ”تم ان شاء اللہ اپنے شہر کے نیک لوگ ہو، لہٰذا تم وہاں کے لوگوں کو ہماری طرف سے یہ بات پہنچا دو کہ جس نے دعوی کیا کہ میں (جعفر بن محمد) مفترض الطاعة (واجب الاطاعت) امام ہوں ، میں اس سے لا تعلق ہوں اور جس نے میرے متعلق یہ بات اُڑائی کہ میں ابو بکر وعمر سے لا تعلق ہوں ، میں اس سے بھی لا تعلق ہوں ۔“ ہفتم: امام موسیٰ بن جعفر بن محمد ہاشمی الملقب بہ کاظم ان کے متعلق، امام ابوحاتم رازی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ثقة صدوق إمام من أئمة المسلمين ” آپ ثقہ اور صدوق تھے اور مسلمانوں کے اماموں میں سے ایک امام تھے۔“ شیخ الاسلام تقی الدین ابوالعباس احمد بن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : وموسىٰ بن جعفر مشهود له بالعبادة والنسك ”اور موسیٰ بن جعفر کاظم کے متعلق، زمانہ گواہ ہے کہ آپ بڑے عابد اور زاہد انسان تھے۔“ امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : كان موسىٰ من أجواد الحكماء ومن العباد الأتقياء“ (میزان الاعتدال:6/539، الذہبی، دار الکتب العلمیة،بیروت،1995ء) ”کہ موسیٰ کاظم رحمۃ اللہ علیہ دانشمند سخیوں اور متقی عبادت گزاروں میں سے تھے۔“