کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 173
” حسن رضی اللہ عنہ و حسین رضی اللہ عنہ جنتی نوجوانوں کے سردار ہیں ۔“ ان دونوں حدیثوں سے تین فضیلتیں آشکارا ہوئیں : ایک تو یہ کہ وہ جنتی ہیں ، دوم یہ کہ وہ جنتی نوجوانوں کے سردار ہیں ، تیسری یہ کہ اللہ اور اس کا رسول ان سے محبت کرتے ہیں ، اور اُمت کا ان سے محبت کرنا گویا حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنا ہے۔ چہارم: سیدنا علی بن حسین المعروف بہ زین العابدین رحمۃ اللہ علیہ ان کے متعلق، امام اہل السنہ یحییٰ بن سعید فرماتے ہیں : هو أفضل هاشمي رأيته في المدينة يقول يا أهل العراق أحبونا حب الإسلام ولا تحبونا حب الأصنام فما برح بنا حبكم حتى صار عارا علينا (طبقات ابن سعد:5/214) ”آپ ہاشمی خانوادے کے ممتازچشم و چراغ ہیں ۔ میں نے انہیں مدینہ میں دیکھا، آپ فرما رہے تھے: اے اہل عراق! تم ہم سے اسلام کی تعلیمات کے تحت محبت رکھو لیکن اصنام کی طرح ہماری پرستش سے باز رہو، تمہاری محبت ہم پر بدنما داغ بن گئی ہے۔“ اہل السنہ کے امام محمد بن شہاب زہری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : لم أر هاشميا أفضل من علي بن الحسين [1] ” میں نے حضرت علی بن حسین سے افضل کسی ہاشمی کو نہ پایا۔“ امام اہل السنہ محمد بن عثمان ذہبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : وكانت له جلالة عجيبة وحق له والله، فقد كان أهلا للإمامة العظمٰى لشرفه وسوٴدده وعلمه وتَألِّهِه وكمالِ عقله ابو حازم رحمۃ اللہ علیہ مدنی فرماتے ہیں کہ ”میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ بن حسین رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر کسی ہاشمی کو فقیہ نہ پایا۔“ ایک مرتبہ ان سے پوچھا گیا کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اور عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں کتنا قرب حاصل تھا؟ انہوں نے آپ کی قبر مطہر کی طرف اشارہ کر کے فرمایا: ” جتنا ان دونوں کو آپ کے ہاں اس وقت حاصل ہے۔“ ( یعنی جس طرح وہ وفات کے بعد آپ کے پاس ہیں ، اس طرح وہ حیات میں بھی آپ کے ساتھ تھے)