کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 170
اتحاد ِ اُمت ابومسعود عبدالجبار سلفی أہل السنۃ کے نزدیک اہل بیت ِکرام رضی اللہ عنہم کا مرتبہ و مقام أہل السنۃکی خو شی بختی ہے کہ وہ اہل بیت کرام سے دلی محبت و عقیدت رکھتے ہیں اور ان کا کماحقہ احترام کرتے ہیں ۔ وہ نہ تو رافضیوں کی طرح انہیں حد سے بڑھاتے ہیں اور نہ ہی ناصبیوں کی طرح ان کا مرتبہ و مقام گھٹاتے ہیں ۔ ان کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اہل بیت سے محبت رکھنا فرض ہے اور کسی طرح کے قول و فعل سے انہیں ایذا دینا حرام ہے۔ چنانچہ وہ ہر اذان کے بعد اور ہر خطبہ کی ابتدا و انتہا اور ہر نماز کے تشہد میں حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی آل پر دلی عقیدت سے درود پڑھتے ہیں بلکہ جب تک وہ درود نہ پڑھ لیں ، تب تک اپنی عبادت کو مکمل نہیں سمجھتے اور ان کی کتب ِحدیث و سیر میں جتنا درود درج ہے، اتنا کسی اور مکتب فکر کی کتابوں میں نظر نہ آئے گا۔ اور درود و سلام کی جتنی گونج اہل السنہ کے مدارس اور مساجد سے آتی ہے، اتنی کسی اور جگہ سے نہ آئے گی، لیکن اس روشن حقیقت کے باوجود ایک مخصوص مکتب ِفکر، مخصوص مقاصد کی بنا پر حب ِ اہل بیت کے لبادے میں ان کے خلاف مسلسل پروپیگنڈہ کرتا ہے کہ اہل السنہ، اہل بیت سے محبت نہیں کرتے اور اس کی دلیل یہ دیتے ہیں کہ وہ عاشورا کے دن ماتم نہیں کرتے اور نہ ہی وہ نیاز ِحسین رضی اللہ عنہ دیتے ہیں ۔ اس لئے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اہل السنہ کی پوزیشن واضح کردی جائے اور بتا دیا جائے کہ اہل بیت کی محبت، اہل السنہ کا جزوِ ایمان ہے اور وہ فرمانِ نبوی کے پیش نظر ازروے ایمان ان سے محبت کرتے ہیں اور ان کا عقیدہ یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات اور جناب عبدالمطلب بن ہاشم کی ایمان قبول کرنے والی ساری اولاد اہل بیت میں شامل ہے۔ مثلاً حضرت عباس رضی اللہ عنہ بن عبدالمطلب ہاشمی اور ان کی ساری اولاد، حضرت جعفر رضی اللہ عنہ بن ابی طالب اور ان کی ساری اولاد،