کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 169
مریدوں نے امام کی مہمانی جماعت خانہ میں کرنی شروع کی۔ آج بھی مہمانی جماعت خانہ میں روزانہ پیش کی جاتی ہے۔ مرید اسے روز مرہ کی کھانے پینے کی اشیا کی صورت میں پیش کرتے ہیں ۔ عموماً تہواروں پر مہمانی جوش و خروش کے ساتھ پیش کی جاتی ہے۔“ ”مولانا حاضر امام کی تشریف آوری کے موقع پر بھی نہ صرف مرید اپنے خاندانوں کی جانب سے مہمانیاں پیش کرتے ہیں بلکہ اداروں کی جانب سے بھی مہمانیاں پیش کی جاتی ہیں ۔ چنانچہ محبت کا یہ اظہار امام کی محبت حاصل کرنے کے لئے ہے۔“[1] اب مریدوں نے امام کی محبت حاصل کرنے کے لئے یا اماموں نے ’محبت حاصل کرنے‘ کے نام پر مریدوں کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالنے کے لئے جوطریقے وضع کئے ہیں ، ان میں چند ایک کا ذکر تو اقتباسِ بالا میں آچکا اور چند ایک یہ ہیں : (i) پنج بارہ سال کی منڈلی (مجلس) میں شامل ہونے کا ہدیہ۔/75 روپے تھا، اب گرانی کی وجہ سے شاید ریٹ بڑھ گیا ہے۔ (ii) بیت المال کی منڈلی (مجلس) میں شامل ہونے کا ہدیہ ۔/280 روپے تھا،اب گرانی کی وجہ سے شاید ریٹ بڑھ گیا ہے۔ (iii) اور اگر یکمشت پانچ ہزار روپے ادا کردیئے جائیں تو زندگی بھر کی مہمانی کا حق ادا ہوجاتا ہے اور ایسے آدمی کو امام سے اور امام کو ایسے آدمی سے بہت محبت ہوتی ہے اور اس کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں ۔ (لائف مجلس) (iv) اور اگر کوئی بیس ہزار روپے یکمشت ادا کردے تو اس کی محبت کے کیا کہنے۔ ایسا آدمی نور علیٰ نور کے درجہ پر فائز ہوتا ہے۔ گناہ سے بالکل پاک صاف ہوجاتا ہے اور مرتے ہی سیدھا جنت الفردوس میں جا پہنچتا ہے۔ بسا اوقات نوبیاہتا جوڑے یکمشت چالیس ہزار روپے ادا کرکے جنت میں سیٹیں کنفرم کرالیتے ہیں ۔ یہ اور اس قسم کے کئی نذرانے ہیں ، مثلاً بیعت کرنے کے، نومولود کا نام رکھنے کے یا نوبیاہتا جوڑے پر ہاتھ رکھنے کے وغیرہ وغیرہ جن سے امام کی مہمانی اور محبت حاصل کی جاتی ہے اور یہ ایسے اُمور ہیں جن کا ذکر ان کے لٹریچر میں آنا محال ہے۔ غور فرمائیے، اسلام میں ایسی مہمانیوں اور رقوم لے کر گناہ سے معافی کے اعلان کردینے کی کوئی گنجائش ہے؟