کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 167
ستاڑے ڈالنا ستاڑے اسماعیلیوں کی ایک مذہبی رسم ہے جس میں سات دن تک تسبیح پڑھی جاتی اور دعائیں مانگی جاتی ہیں ۔ اس رسم کو جماعت خانے میں اس وقت ادا کیا جاتاہے جب ملک کو جنگ، سیلاب، زلزلے، قحط یا ایسی ہی کسی دوسری آفت کا سامنا ہو۔ اسی طرح اگر کسی موٴمن پر کوئی بُرا وقت آن پڑے تو ستاڑا ڈالا جاتا ہے اور پوری جماعت مل کر اس مشکل کے لئے دعائیں کرتی ہے۔ علاوہ ازیں روحانی بہبودی حاصل کرنے کے لئے ستاڑے ڈالے جاتے ہیں ۔[1] ستاڑے کی تسبیح کا طریقہ ”دوسری دعا کے بعد یا علی، یا محمد، کی تسبیح پوری ہونے پر ایک وینتی کا پاٹھ (ایجی کرپاکر ہے دکھ دارید نکاڑو) بولا جائے اور اس کے بعد مندرجہ ذیل تسبیح نکالی جائے: اللہ الصمد (11 دانے) سبحان اللہ (11 دانے) بی بی فاطمہ کی تسبيح اللہ اكبر (11 دانے) سبحان اللہ (11 دانے) الحمد للہ (11دانے) اس کے بعد جماعت کی گریہ و زاری کی دعائیں ہیں جس میں مندرجہ ذیل دعاوٴں کا اضافہ کیا جائے : یا نور مولانا شاہ کریم حسینی حاضر امام ستاڑے کی برکت سے گت جماعت کے کل گناہ معاف کریں ۔جماعت پر رحم کریں اور راضی ہوں ۔گت جماعت کی کل مشکلات، آفت اور بیماریاں دور کریں ۔ گت جماعت کی نیک اُمیدیں پوری کریں ۔“[2] یہ ستاڑے ڈالنا اتنی اہم عبادت ہے، جو سال میں چار دفعہ ضرور کرنی ہے۔ چھوٹے گاوٴں میں کسی خاص حالت کے تحت کم تعداد میں ستاڑے ڈالے جاسکتے ہیں ، تاہم سال میں ایک مرتبہ ستاڑا ڈالنا لازمی ہے۔[3] (2) نادی موٴمن جماعت خانہ میں جاتاہے تو امام حاضر کی مہمانی کے طور پر کوئی نہ کوئی چیز پلیٹ میں رکھ کر ساتھ لے جاتا ہے اور مکھی کامڑیا کے سامنے رکھی ہوئی تپائی پر (جسے وہ اپنی زبان میں