کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 166
(3) شانِ امامت ہم کلمہ طیبہ کے بیان میں ذکر کرآئے ہیں کہ اسماعیلیوں کے امام حاضر کا کلام یا فرامین مبارکہ درجہ میں کلام اللہ کے برابر یا اس سے بڑھ کر تو ہوسکتا ہے، اس سے کم تر نہیں ہوسکتا۔ ان کے نزدیک امام معصوم بھی ہوتا ہے اور کلام اللہ کا حقیقی علم صرف اسے ہی ہوتا ہے۔یہ عقیدہ دراصل شانِ رسالت اور ختم نبوت دونوں کا نقیض ہے۔ شانِ امامت کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ اس سے ایسے ہی عاجزی و زاری سے دعا کی جانی چاہئے، مثلاً ان درج ذیل گریہ و زاری کی دعائیں ملاحظہ فرمائیے: ”یا نور مولانا شاہ کریم حسینی حاضر امام ! چاند رات کے تمام ممبران کی اور حاضر جماعت کی کل مشکلات آسان کریں ۔“ ”یا مولانا حاضر امام! گت جماعت کے کل گناہ معاف کریں ۔“ ”یا مولانا حاضر امام! گت جماعت کو دسوند شکریت میں پورا رکھیں ۔“ ”یا مولانا حاضر امام! گت جماعت کو حقیقی سمجھ عطا فرمائیں ۔“ ”یا مولانا حاضر امام! گت جماعت کا ایمان سلامت رکھیں ۔“ ”یا مولانا حاضر امام! گت جماعت کو سکھی، سلامت، آباد رکھیں ۔“ ”یامولانا حاضر امام! گت جماعت کو اپنے گھر کی اور گت جماعت کی خدمت کرنے کی اعلیٰ توفیق دے۔“ ”یا مولانا حاضر امام! گت جماعت کو عبادت، بندگی کرنے کی اعلیٰ ہمت بخشیں ۔“ ”یا مولانا حاضر امام! گت جماعت کو اپنا ظاہری ،باطنی ،نورانی دیدار نصیب کریں ۔“ ”یا مولانا حاضرت امام! گت جماعت کی عرض ونیتی گریہ و زاری اپنے حضور پرنور میں قبول کریں ۔“[1] سو یہ ہے شان ِ امامت … بتلائیے یہ شان اللہ تعالیٰ سے کسی صورت کم ہے؟ ب : عبادات و شعائر مندرجہ ذیل عبادات و شعائر فرقہ اسماعیلیہ میں تو موجود ہیں ، لیکن اسلام سے ان کا کوئی تعلق نہیں :