کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 161
حاضرکی قد آدم تصاویر کی موجودگی اور آپ کے پیروکاروں کا ان کے آگے سربسجود ہونا مستزاد ہے۔ غور فرمائیے ان تمام اُمور میں سے کوئی بات بھی اسلامی نقطہ نگاہ سے ایک مذہبی رہنما کے شایانِ شان ہوسکتی ہے؟ (4) اسلامی تعلیمات کی نشرواشاعت کے بجائے اخفا ہر مسلمان پر اسلامی تعلیمات کی اشاعت فرض ہے، قولاً بھی اور عملاً بھی۔ مسلمان جہاں بھی گئے وہاں مساجد تعمیر کیں ، دینی مدارس قائم کئے اور علما نے اپنی تصانیف کے ذریعہ حتیٰ الوسع دینی تعلیم کی نشرواشاعت کو اپنا معمول بنایا مگر اسماعیلی فرقہ کا معاملہ اس کے بالکل برعکس ہے۔ اگر کہیں ان کے جماعت خانے ہیں بھی تو وہ عوام پر بند ہیں ۔ ان کے مذہبی تعلیم کے مدارس صرف نائٹ سکولز ہیں جہاں غیر اسماعیلی بچوں کو داخل نہیں کیا جاتا۔ ان کی مذہبی کتابیں صرف اسماعیلیہ ایسو سی ایشنز ہی چھاپ سکتی ہیں جنہیں کوئی غیر اسماعیلی خرید بھی نہیں سکتا۔ اس سلسلہ میں ان کی کتاب ’ہماری مقدس مذہبی رسومات‘ کا درج ذیل اقتباس ملاحظہ فرمائیے : ”جماعت خانے کے احاطے میں جماعت کی سہولت کے لئے اسماعیلیہ ایسو سی ایشن کی طرف سے مذہبی کتابیں خریدنے کا خاص بندوبست کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ کسی بھی شخص یا ادارے کو مذہبی کتاب جمع کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔ سوائے اس کے کہ کسی خاص حالات کے تحت اسماعیلیہ ایسوسی ایشن کی طرف سے اجازت لی گئی ہو۔“ [1] اسلام افشاء و تبلیغ کا دین ہے جس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ﴿بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ اِلَيْكَ﴾ اور ﴿فَاصْدَعْ بِمَا تُوْمَرُ﴾ کا حکم تھا۔ اس لحاظ سے اسماعیلی مذہب اسلام کے عین ضد ہے۔ غالباً اس کی وجہ یہ ہے کہ اس فرقہ کی کچھ تعلیمات ایسی بھی ہیں جنہیں یہ اوراق میں منتقل ہونے ہی نہیں دیتے بلکہ یہ راز ایسے ہیں جوسینہ بہ سینہ چلتے ہیں ۔ جیسا کہ ابوعبداللہ شیعی کے متعلق پانچویں درسی کتاب میں لکھا ہے کہ ”حضرت امام رضی عبداللہ علیہ السلام (اسماعیلیوں کے دسویں امام) نے ابوعبداللہ کو لائق اور قابل آدمی دیکھ کر واعی ابن حوشب کے پاس تعلیم کی غرض سے یمن بھیج دیا۔ چنانچہ ان کے