کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 158
خیال نہیں رکھا جاتا۔ (5)زکوٰة کی رقم کا کثیر حصہ غریبوں کی جیب میں جاتا ہے جبکہ دسوند کی رقم امام حاضر (حو پہلے ہی امیر کبیر ہیں ) کی جیب میں جاتی ہے۔ (6) زکوٰة باقی مال کو معمولی قسم کی لغزشوں سے پاک کرتی ہے۔ سود یا حرام کی کمائی زکوٰة کو پاک نہیں کرسکتی، لیکن دسوند ادا کرنے کے بعد بقایا مال خواہ کسی طریقے سے کمایا ہو پاک ہوجاتا ہے۔ اندریں حالات دسوند کو کسی حد تک انکم ٹیکس کا نام تو دیا جاسکتا ہے لیکن اس کا اسلامی فریضہ زکوٰة سے کوئی تعلق نہیں ۔ (4) روزہ اسلام کا چوتھا رُکن پورے ماہ رمضان کے روزے اللہ تعالیٰ نے ہر مسلمان پر فرض قرار دیے ہیں لیکن اسماعیلی اس فریضہ سے بھی آزاد ہیں ۔ اس کے عوض ان کے ہاں درج ذیل دو طرح کے روزے رکھے جاتے ہیں : (1) جمعہ بیچ ( یعنی وہ جمعہ جو چاند کی پہلی کو آئے) کا روزہ ”جمعہ بیچ تقریباً ہر چہ ماہ میں ایک مرتبہ آتی ہے اور ہر ایک دیندار کو یہ روزہ فرض ہونے کی بنا پر اسے عمل میں لانے کی کوشش کرنی چاہئے سوائے کسی ناگزیر وجہ یا بیماری کے۔“[1] (2) چاند کے بعد ساتویں تاریخ کا روزہ ”1962ء سے مولانا حاضر امام (شاہ کریم حسینی) کے فرمان کے مطابق اس روزے کو شاہ مولا کے روزے کا نام دیا گیا ہے۔ اس روزے کے دن جماعت خانہ میں گنان شریف، فرمانِ مبارک اور کلام بولا اور پڑھا جائے۔“[2] اب دیکھئے ہرماہ میں ایک روزہ یا سال کے 12 روزے تو موجودہ امام نے 1962ء سے فرض کئے، اس سے پہلے اسماعیلیوں پر صرف دو روزے یعنی جمعہ بیچ کے روزے فرض تھے؟ یہ دو روزے کس امام نے اور کب فرض کئے تھے؟ یہ ہمیں معلوم نہیں ۔ نیز ہمیں یہ بھی معلوم نہیں کہ ماہ رمضان کے تیس روزے جو اللہ نے فرض کئے تھے، وہ کس امام نے اور کب معاف کردئیے تھے۔