کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 155
ان تصریحات سے معلوم ہوجاتا ہے کہ محمد رسول اللہ کا جو مفہوم عام مسلمان سمجھتے ہیں ، اسماعیلیوں کے ہاں یکسر مفقود ہے۔
کلمہ شہادت میں اثنا عشری شیعوں نے بھی ایک تیسرے جزء علي ولي اللہ کا اضافہ کرلیا۔جس کے معنی ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ اللہ کے وصی ہیں ۔ یعنی اللہ کا حکم تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اُنہیں خلیفہ بنایا جاتا اور اسماعیلیوں نے جو اضافہ کیا وہ أن اميرالموٴمنين علي اللہ ہے جس کے معنی ہیں کہ ”علی اللہ ہیں “ یا ”علی اللہ سے ہیں ۔“
ہم اپنے اس معنی کی تائید میں درج ذیل گنان پیش کرتے ہیں :
(1) ”اس وقت نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بتلایا کہ بھائی فرشتو! آپ کو ایک بہت ہی اچھی بات بتلاتا ہوں (کہ جب علی پیدا ہوئے تو) انہوں نے اپنا تعارف مجھ کو خود ہی کرایا کہ وہی (علی) تو پوری کائنات کا خالق ہے۔ اس لئے علی کو صحیح اللہ کہئے، اس عقیدہ میں ذرّہ برابر کمی نہ کریں ۔“[1]
(2) ”اوّل ہی سے جو اللہ ہے، اسے علی کہئے۔“
”نبی محمد نے اپنے شوہر ( یعنی علی) کو پہچانا“[2] (نعوذ بالله من ذلك الهفوات)
(3) ”جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شاہ علی کا دیدار کیا تو سب سے اوّل ان کو صحیح اللہ پایا“[3]
ان تصریحات سے معلوم ہوا کہ علی تو صحیح اللہ ہیں اور دوسرے امام حاضر بھی اللہ کا مظہر ضرور ہیں ۔ ان کا کلام، کلام اللہ سے بڑھ کر تو ہوسکتا ہے مگر کمزور نہیں ہوسکتا۔ اب خود ہی فیصلہ کرلیجئے کہ عام مسلمانوں کے کلمہ شہادت اور اسماعیلیوں کے کلمہ شہادت کے مفہوم میں کوئی قدرِ مشترک باقی رہ جاتی ہے؟
(2)نماز دوسرا رُکن اسلام
کلمہ شہادت کے بعد اسلام کا دوسرا رُکن نماز ہے جس کی قرآن میں سات سو بار تکرار سے تاکید آئی ہے۔ پانچ وقت کی نماز مسجد میں جاکر باجماعت ادا کرنا ضروری ہے۔ اسماعیلی فرقہ