کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 153
فعل کے مقابلے پر کسی کا قول یا فعل ترک کردیا جائے گا۔ اسماعیلیہ کا زبانی دعویٰ یہی ہے کہ جیسا کہ اسماعیلیہ[1] تعلیمات پرائمر کے ص 5 پر’ذہنی مشق‘ کے عنوان کے نیچے یوں لکھا ہوا ہے : اسلام اللہ قرآن شریف رسول صلی اللہ علیہ وسلم حدیث شریف حاضر امام فرمان مبارک پیر گنان شریف مگر عملاً حاضر امام کے فرمانِ مبارک کے مقام کے بالمقابل حدیث شریف کا تو ذکر ہی کیا، وہ فرمانِ مبارک قرآن کے مقابلہ میں یا تو اس کے ہم پلہ ہوتے ہیں یا اس سے بلند تر درجہ رکھتے ہیں ۔ درج ذیل اقتباسات ملاحظہ فرمائیے : (1)”قرآن شریف کی صحیح سمجھ اور اس کے چھپے بھیدوں کے صحیح معنی اور صحیح علم امام حاضر کو ہی ہوتا ہے۔ امام حاضر قرآنِ ناطق (بولتا ہوا قرآن) ہے، اس لئے اس کے فرمانوں کے مطابق عمل کرنا چاہئے۔“[2] (2)”نزول وحی کا سلسلہ ختم ہونے کے بعد زمانہ کے اماموں کی معرفت ان کے فرمانوں کی شکل میں جو ہدایات کی جاتی ہیں وہ اللہ کے کلام کے برابر ہیں ۔“ (3) ”اللہ نے حضرت پیغمبر کی معرفت تیس پارے نازل کئے۔ (باقی دس پارے) زمانہ کے اماموں کی معرفت ان کے فرمانوں کی شکل میں ظاہرہورہے ہیں ۔“[3] درج بالا ہر دو اقتباسات میں فرامین حاضر امام کو قرآن کے ہم پلہ قرار دیا گیا ہے۔ لیکن درج ذیل فرمان میں ، فرمان تو درکنار گنان کا درجہ بھی قرآن سے بڑھا دیا گیا ہے۔ ملاحظہ فرمائیے : (4)”آپ لوگوں کے لئے جو علم ہے وہ گنان ہے۔ قرآن شریف کو تیرہ سو سال ہوچکے ہیں