کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 152
علاوہ ازیں ان کے ہاں پہلے دو اجزا (جو سب مسلمانوں میں مشترک ہیں ) کا بھی وہ مفہوم نہیں ،جو دوسرے مسلمانوں کے ہاں پایا جاتاہے۔کلمہ کے پہلے جزء لا الہ الا اللہ کا عام مفہوم یہ ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود یا عبادت کے لائق نہیں ۔ اگرچہ بعض مسلمانوں نے اللہ تعالیٰ کی بعض صفات اُلوہیت، یعنی مشکل کشائی اور حاجت روائی وغیرہ میں اپنے زندہ یا فوت شدہ بزرگوں اور پیروں کو بھی شامل کرلیا تاہم غیر اللہ کو سجدہ کرنا ایسا عمل ہے جسے مسلمانوں کے تمام فرقے حرام سمجھتے ہیں مگر اسماعیلی اپنے حاضر امام کو سجدہ کرتے اوراس کو کارِ ثواب اور اصل عبادت سمجھتے ہیں ۔ درج ذیل اقتباسات ملاحظہ فرمائیے : (i)”اس دنیا میں جوموٴمن پہلے تھے اور جو موٴمن اس وقت ہیں اور جو آئندہ ہوں گے سب مومن’شاھ پیر‘[1]کی عبادت کرتے تھے، کررہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔“ (ii) ”پیر شاہ ہمارے گناہ بخش دیتے ہیں … امام حاضر کو ہم ’پیرشاہ‘ کہتے ہیں ۔“[2] (iii) امام (علی) کے ظاہر ہونے کے بعد اللہ نے اسلام کو مقبول کیا اور پیغمبر کا دور ختم ہوا، اس کے بعد کوئی پیغمبر اس دنیا میں نہیں آیا۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ امام کا ظہور اللہ کا ظہور ہے جس کی پہچان اللہ کی پہچان ہے جس کی بندگی اللہ کی بندگی ہے جس کی حمد اللہ کی حمد ہے جس کی بیعت اللہ کی بیعت ہے جس کی فرمانبرداری اللہ کی فرمانبرداری ہے۔“[3] ان اقتباسات سے معلوم ہوتا ہے کہ اسماعیلیہ نے زبانی اقرار کے باوجود، اپنے حاضر امام میں تمام صفاتِ اُلوہیت ماننے کی بنا پر معنوی طور پر لا إلہ إلا اللہ کی تردید کردی ہے، اور عملی طور پر جس کی تردید کی، اس کا بیان آگے آئے گا۔ اب کلمہ شہادت کے دوسرے جز محمّد رسول اللہ کی طرف آیئے۔ اس کا عام مفہوم یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحیح اور ثابت شدہ تمام اقوال و افعال قیامت تک کے لئے تمام مسلمانوں کے لئے واجب الاتباع ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول یا