کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 149
یہ زیادہ تر ہندو پاک میں پائے جاتے ہیں اور ان کا پیشوا ممبئی میں قیام کرتا ہے۔ سلیمانی بوہرے: یہ زیادہ یمن میں ہیں ، اور ان کا پیشوا بھی یمن میں قیام پذیر ہے۔ (6) آغا خانى اسماعيلى: یہ شامی اسماعیلیوں کا تسلسل ہیں ۔ ایران میں اُنیسویں صدی کے پہلی ثلث میں ان کا ظہور ہوا۔ ان کے تین پیشوا گزر چکے ہیں : ٭ حسن علی شاہ، آغا خاں اوّل (م 1881ء) : انگریز نے اسے آغا خاں کا لقب عطا کرکے ہند وپاک میں اپنی دخل اندازی کی راہ ہموا رکرنے کے لئے افغانستان ، بعد ازاں بمبئی میں قیام پذیر کیا ۔ کہا جاتا ہے کہ سندھ پر انگریز کو حملہ کرنے کی دعوت بھی اس نے ہی دی تھی۔ ٭ آغا خاں دوم، آغا علی شاہ( م 1885ء) : یہ صرف 4 سال روحانی پیشوا رہا۔ ٭ دوم کا بیٹا محمد حسینی، آغا خاں سوم(م1957ء) : اس نے یورپ میں رہنے کو ترجیح دی اور دنیاوی لذات وخواہشات کی پیروی کواپنا معمول بنایا۔ ٭ پرنس کریم آغا خاں ، آغا خاں چہارم ( تاحال): اس نے یورپی یونیورسٹیوں میں ہی تعلیم حاصل کی۔ آغا خانی زیادہ تر نیروبی، دار السلام، زنجبار، مڈغا سکر،کانگو، شام اور ہند وستان کے علاوہ پاکستان کی شمالی ریاستوں گلگت، چترال وغیرہ میں پائے جاتے ہیں ۔کراچی میں بھی ان کی کافی تعداد آباد ہے۔ (7) واقفى اسماعيلى : وہ لوگ جنہوں نے محمد بن اسماعیل بن جعفر کے بعد امامت کے مزید آگے منتقل ہونے کا عقیدہ نہ رکھا اور ابھی تک انہی کی واپسی کے منتظر ہیں ۔ یہ ہے اسماعیلیوں کے 7 گروہوں کی مختصر تاریخ، چونکہ یہ تمام اماموں پر ایمان کا عقیدہ رکھتے ہیں ، اسلئے امامی کھلاتے ہیں اور ان کے مذکورہ بالا اکثر گروہ امام کی شخصیت پر اختلاف کرنے کا نتیجہ ہیں ۔ نزار اور مستعلی وغیرہ ان کے اماموں کے ہی نام ہیں ۔ اسماعیلیوں کے عقائد کا خلاصہ ٭ محمد بن اسماعیل بن جعفر کی نسل سے اس دو رکے امام پر ایمان لایا جائے۔ اصولی طور پر یہ امامت بڑے بیٹے کے حصے میں آتی ہے، لیکن اس اُصول کی مخالفت کئی بار ہوچکی ہے۔ ٭ امام معصوم ہوتا ہے اور اس معصومیت کا تصور یہ نہیں کہ وہ گناہ کا ارتکاب نہیں کرتا بلکہ یہ گناہ کی تاویل کرکے اپنے عقائد کے حسب ِحال اس کی توجیہ کرلیتے ہیں ۔