کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 147
جولائی 1996ء کے ماہنامہ ’محدث‘ میں آغا خانیوں کے عقائد کے تجزیے پر مبنی ایک مضمون شائع ہوا تھا، موجودہ حالات میں اس امر کی شدید ضرورت محسوس کی جارہی ہے کہ ا س فرقہ کے عقائد سے پاکستانی عوام کو تفصیلاً متعارف کرایا جائے، چنانچہ وہ مضمون قند مکرر کے طور پر دوبارہ شائع کیا جارہاہے تاکہ عوام کو یہ اندازہ ہوسکے کہ اس ملک کی تعلیمی قسمت کے فیصلہ کن لوگوں کے ہاتھ میں دیا گیا ہے۔ علم وتعلّم سے وابستہ حضرات جانتے ہیں کہ امتحانی بورڈ صرف امتحانی بورڈ ہی نہیں ہوتا بلکہ جس نصاب کی بنا پر وہ اُمیدوار کا امتحان لیتا ہے، اس کو متعین کرنے کے اختیار بھی اس کے پاس ہی ہوتے ہیں ۔
زیر نظر مضمون ’اسماعیلیہ‘ کے تناظر میں لکھا گیا ہے جسے معروف اہل علم، کثیر کتب کے مصنف اور مقبول تفسیر تيسير القرآن کے مصنف مولانا عبد الرحمن کیلانی رحمۃ اللہ علیہ نے تحریر کیا ہے۔ آئندہ صفحات میں آپ یہ مضمون ملاحظہ کرسکتے ہیں ۔ البتہ اس مضمون میں اس امر کی وضاحت موجود نہیں ہے کہ آغا خانی اوراسماعیلیوں کا آپس میں کیا تعلق ہے؟ یوں تو زیر نظر مضمون میں درج تمام عقائد کے حوالے آغا خانیوں کے زیر اہتمام شائع ہونے والی مستند کتب سے دیے گئے ہیں ، جن سے ان کا باہمی تعلق از خود نکھر جاتاہے ، اس کے باوجود ذیل میں اس تعلق پر مختصر تفصیل پیش خدمت ہے:
’اسماعیلی‘ ایک باطنی فرقہ ہے جو امام اسمٰعیل بن جعفر الصادق کے نام سے منسوب ہے۔جو حیثیت اہل السنہ والجماعہ کے ہاں قادیانیوں کی ہے کہ وہ اُنہیں غیر مسلم قرار دیتے ہیں ، ایسے ہی شیعہ کے ہاں یہی حیثیت اسماعیلیوں کو حاصل ہے حتیٰ کہ اثنا عشری شیعہ بھی ان کے کافر ہونے کا عقیدہ رکھتے ہیں ۔ بظاہریہ اہل بیت رضی اللہ عنہم کی محبت کا دم بھرتے ہیں لیکن درحقیقت اسلام کے مسلمہ عقائد کو منہدم کرنا ان کا وطیرہ ہے۔ عراق میں اس فرقہ کی نشو ونما ہوئی جس کے بعد یہ خراسان ، ایران، ہندوستان اور ترکستان کی طرف پھیل گئے۔ ان کے عقائد میں مجوسی افکار کے علاوہ ہندو نظریات، خصوصاً برہمنوں کے اعتقادات بکثرت پائے جاتے ہیں ۔حتیٰ کہ انہی کے گروہ قرامطہ کے ہاں مزدک اور زرتشت مذہب کے عقائد بھی موجود ہیں ۔
اسماعیلیوں کے 7 بڑے گروہ ہیں :
(1) اسماعيلى قرامطه:اہواز کے باشندے حمدان بن اشعث کی طرف یہ گروہ منسوب ہے جو بعدازاں کوفہ میں رہائش پذیر ہوا۔ مجوسی افکار کو اس نے اسلام میں داخل کیا، خفیہ فوج قائم کی اور بزورِ بازو اسلامی حکومت پر قبضہ کے لئے سرگرم رہا۔ یہ گروہ یوں تو اسماعیل بن جعفر