کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 144
پرندے وغیرہ پالنا سوال: گھر میں پرندے ،طوطے وغیرہ پالنا شریعت کی رو سے کیسا ہے؟ جواب: گھر میں پرندے پالنے کا جواز ہے،بشرطیکہ ان کی خوراک کا ان کی ضرورت وطبیعت کے مطابق بندوبست ہو۔ حدیث میں ہے کہ ایک عورت نے بلی کو باندھے رکھا اور کھانے پینے کو کچھ نہ دیا اور نہ ہی چھوڑا کہ زمین سے وہ اپنی روزی حاصل کرے۔ اسی کے سبب وہ دوزخ میں چلی گئی۔ الفاظِ حدیث ملاحظہ فرمائیں : عذبت امرأة في هرة سجنتْها حتى ماتت فدخلت فيها النار لا هي أطعمتها وسقتها إذ هي حبستها ولا هي تركتها تأكل من خشاش الأرض (بخاری:3482، مسلم:2442) ” ایک عورت بلی کی وجہ سے عذاب میں گرفتار ہو گئی ، اس نے بلی کو باندھے رکھا یہاں تک کہ وہ مرگئی ، جس کی پاداش میں یہ عورت جہنم میں چلی گئی، کیونکہ اس نے بلی کو باندھ کر رکھا۔ نہ اس کو کھلایا اور نہ پلایا اور نہ ہی اس کو چھوڑا کہ وہ زمین سے اپنی روزی حاصل کرے۔“ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جانور کے کھانے پینے کا انتظام ہو تو پھراسے گھر میں رکھنے کا کوئی حرج نہیں ۔ نانا از خود ولی بن کر نواسی کا نکاح کردے تو؟ سوال: ایک نابالغ لڑکی کا نکاح والد کی غیر موجودگی میں اس کے نانا نے کردیاجبکہ والد نے نکاح کرنے کا یہ اختیار لڑکی کے والد کو نہ دیا تھا، نہ ہی اس پر راضی تھا۔ چنانچہ نکاح کی مجلس کے دوران ہی لڑکی کے بڑے بھائی اور چچا نے کھڑے ہوکر اس نکاح کو مسترد کردیا۔ یادرہے کہ اس نکاح کے لئے لڑکی سے بھی پوچھا نہ گیا تھا۔لڑکی کے والد نے واپسی پر نانا سے بھی اس امر پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔ اب اس لڑکی کے نکاح کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ جواب: لڑکی کے باپ کی موجودگی میں نانا کا پڑھایا ہوا نکاح درست نہیں ، ویسے بھی نانا لڑکی کا و لی نہیں بن سکتا کیونکہ نانا ’ذوی الارحام‘ سے ہے جبکہ حق ولایت شرعاً صرف عصبہ رشتہ داروں کو حاصل ہے۔ ملاحظہ ہو (المغنی لابن قدامہ :9/359 اور نیل الاوطار: 6/128) چنانچہ یہ نکاح درست نہیں ۔