کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 138
” رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد میں پہلا فرزند قاسم رضی اللہ عنہ ، پھر زینب رضی اللہ عنہا ، پھر رقیہ رضی اللہ عنہا اور اُمّ کلثوم اور عبداللہ اور فاطمہ یہ سب حضرت خدیجہ کے بطن سے ہیں اور کسی زوجہ مکرمہ سے اولاد نہیں ۔ ہاں فرزند ابراہیم مدینہ میں ماریہ قبطیہ لونڈی سے ہے۔“ البتہ شیعہ حضرات عوام کو دھوکہ دیتے ہیں کہ رقیہ اور اُمّ کلثوم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ربیبہ (پچھلے شوہر کی بیٹی) ہیں مگر ان کا یہ کہنا بلا ثبوت ہے اور شیعی مسلک کے بھی مخالف ہے۔ چنانچہ ملا باقر مجلسی ’حیات القلوب‘ میں رقم طراز ہیں : ”و برنفی ایں قول روایات معتبر دلالت مے کنند “ (ص719/2) یعنی یہ قول کہ ”رقیہ و اُمّ کلثوم حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے دوسرے شوہر سے تھیں ، مرویاتِ معتبرہ اس کی تردید کرتی ہیں ۔“ اور انہوں نے ہی مذکور کتاب (ج2/ص728) میں سید مرتضیٰ و شیخ طوسی سے ،جو اکابر مجتہدین شیعہ سے ہیں ، بیان کیا ہے : کہ چوں حضرت خدیجة را تزویج نمود او باکرہ بود یعنی ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نکاح جب حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے ہوا تو وہ کنواری تھیں ۔“ اور محمد بن الحسن علی الطوسی کی کتاب تہذیب الأحکام میں ہے: اللّٰهم صلّ على رقية بنت نبيك وألعن من أذىٰ نبيك فيها، اللهم صل على أم كلثوم بنت نبيك وألعن على من أذى نبيك فيها یعنی ”یا اللہ! رحمت بھیج اوپر رقیہ کے اور اُم کلثوم کے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیاں ہیں اور لعنت کر اس شخص کو جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ان دختران سے ایذا دے ۔“ نیز اسی کتاب کے ج1 /ص215 میں درج ہے: أن زينب بنت النبى صلی اللہ علیہ وسلم توفيت وأن فاطمة خرجت في نسائها فصلت على أختها یعنی ”فاطمہ نے اپنی ہمشیرہ زینب بنت ِنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازجنازہ پڑھی۔“ بہو کو ہونٹوں پر بوسہ دینے سے کیا وہ بیٹے کے لئے حرام ہوجائے گی؟ سوال: میری بہو کے میرے خاندان سے اچھے طرزِ عمل پر مجھے اس قدر اپنائیت اور اُنس محسوس ہوا کہ اس محبت میں ، میں نے اپنی بہو کو گلے لگا لیا اور اس کے ہونٹوں پر بوسہ لے لیا۔ میں خدا کو حاضر و ناظر جان کر کہتا ہوں کہ میرے دل کے اندر کوئی میل یا کوئی برا ارادہ نہ تھا۔ وہ آج بھی میری بیٹی ہے اور موت تک میری بیٹی ہے ۔اس غیر اختیاری فعل سے میرے بیٹے اور بہو کا نکاح تو متاثر نہیں ہوگا ؟ (عبدالرشید)