کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 132
علما،جو متقدمین کے نقش قدم پر چلتے رہے اور ہمارے لئے ایک آئیڈل اور نمونہ کی حیثیت رکھتے ہیں ،سے یہ عمل منقول ہے،بلکہ یہ بدعت ہے جسے باطل پرست لوگوں نے ایجاد کیا اورپھر حرام خور لوگوں نے اپنی خواہشاتِ نفس کو بروئے کار لانے اور حرام کمانے کے لئے غنیمت سمجھا اور اس بدعت کو پروان چڑھایا ۔“ (رسالة المورد في عمل المولد) اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ”اور ایسے ہی وہ چیزیں ہیں جو بعض لوگ گھڑ کر مناتے ہیں یا میلاد عیسیٰ علیہ السلام میں نصاری کی مشابہت کرتے ہوئے یا نبی کی محبت اور تعظیم میں آپ کی عید ِمیلاد مناتے ہیں ، حالانکہ آپ کی تاریخ پیدائش میں لوگوں کا اختلاف ہے۔یہ سب اُمور بدعت ہیں کیونکہ اسے سلف ائمہ کرام رحمۃ اللہ علیہم نے نہیں کیا ہے۔ اگر اس کا کرنا محض خیر ہوتا یا یہ عمل راجح ہوتا تو سلف صالحین رحمۃ اللہ علیہم ہم سے زیادہ اس کے حقدار ہوتے کیونکہ وہ لوگ ہم سے زیادہ نبی کریم سے محبت اور تعظیم کرنے والے تھے اور وہ لوگ خیر کے زیادہ حریص تھے نیزنبی کریم کی محبت اور تعظیم کا تقاضا یہ ہے کہ آپ کی متابعت و فرمانبرداری، آپ کے حکم کی پیروی، آپ کی سنت کا احیااور ظاہری وباطنی طورپر آپ کی دعوت کو عام کیاجائے اور اس کے لیے دل، ہاتھ اور زبان سے جہادکیا جائے کیونکہ یہی طریقہ مہاجرین و انصار کے سابقین اوّلین کا ہے اور ان لوگوں کا بھی ہے جنہوں نے اچھائی کے ساتھ ان کی پیروی کی۔“ (اقتضاء الصراط المستقیم:2/615،تحقیق ڈاکٹر ناصر العقل) اور اس بدعت کے انکار میں نئی اور پرانی متعدد کتب اور رسائل لکھے گئے ہیں کہ عید میلاد النبی بدعت اور نصاریٰ کی مشابہت ہونے کے ساتھ ساتھ دیگر میلادوں کے قائم کرنے کی طرف لے جاتی ہے جیسے ولیوں ، مشائخ او ربڑے بڑے قائدین کی میلاد منعقد کرنا جس سے بہت زیادہ مزید بدعات کے دروازے کھلیں گے۔ (2) آثارِ قدیمہ ،متبرک مقامات اور زندہ و مردہ آدمیوں سے تبرک ’تبرک ‘کا معنی ہے ،برکت طلب کرنا اور برکت کا مطلب ہے کسی چیز میں بھلائی کا پایا جانا اور پھر اس بھلائی میں اضافہ ہو جانا۔ نیزبھلائی اور اس کی زیادتی کی استدعااسی شخص سے کی جا سکتی ہے جو اس کا مالک اور پھراس پر قادربھی ہو ۔ اوراس حیثیت کی مالک اگر کوئی ذات ہو سکتی