کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 126
کے پاس سے ہوا، ہم نے کہا کہ اے اللہ کے رسول! ہمارے لئے بھی ’ذاتِ انواط‘ بنا دیجیے جس طرح کہ ان کے لئے ذاتِ انواط ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تعجب کرتے ہوئے فرمایا: ایسے ہی وہ اعمال تھے جس کی وجہ سے پہلی قومیں تبا ہ ہوئیں ۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!تم نے وہی بات کہی جو بنی اسرائیل نے حضرت موسی علیہ السلام سے کہی تھی: ﴿اِجْعَلْ لَّنَا إلٰهًا كَمَا لَهُمْ اٰ لِهَةٌ قَالَ إنَّكُمْ قَوْمٌ تَجْهَلُوْنَ﴾(الاعراف:138) ”ہمارے لئے بھی ایک معبود ایسا ہی مقرر کر دیجیے جیسے ان کے یہ معبود ہیں ۔“ آپ نے فرمایا: تم لوگ واقعی بڑے جاہل ہو۔“ (المعجم الکبیر:3/244،رقم:3291) اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (لتركبن سنن من كان قبلكم) (مسند احمد:2/450) ”یقینا تم ضرور پہلی قوموں کے طریقوں پر چلوگے ۔“ اس حدیث سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ کفار کی مشابہت کی جستجو ہی تو تھی جس نے بنی اسرائیل اور بعض صحابہ رضی اللہ عنہم کو اپنے نبی سے اس قسم کے مشرکانہ مطالبہ پر اکسایا کہ ہمارے لئے ایک ایسا معبود مقرر کردیں جس کی ہم پرستش کریں ۔ کیا یہی کچھ آج نہیں ہو رہا؟ مسلمانوں کی اکثریت کفار کی تقلید میں بے شمار بدعات وخرافات میں مبتلا ہو چکی ہے ۔برتھ ڈے منانا، مخصوص اعمال کیلئے دنوں اور ہفتوں کی تعیین، یادگاری چیزوں اور دینی یادوں پر جلسے جلوس منعقد کرنا، یادگاری تصاویر آویزاں کرنا ، مجسّمے قائم کرنا، ماتم وعزا کی محافل کا انعقاد، جنازے کی بدعات ، قبروں پرمزارات بنانا اور ان پر بڑی بڑی مساجد تعمیر کرنا اور ان پر سال بسال میلہ لگانا ، کیا یہ سب شرکیہ اور بدعیہ اعمال نہیں ہیں ؟ اہل بدعت کے بارے میں اہل السنة والجماعہ کا موقف اہل السنة والجماعة نے ہمیشہ سے اہل بدعت کی تردید اور ان کی بدعات پرنکیر کی اور لوگوں کو بدعات کے ارتکاب سے منع کیا ۔ اس کی چند مثالیں درج ذیل ہیں : (1) اُمّ درداء رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں کہ ابوالدرداء رضی اللہ عنہا میرے پاس غصے کی حالت میں آئے، میں نے پوچھا: کیا بات ہے؟ کہنے لگے :اللہ کی قسم!میں ان لوگوں میں محمد کے دین سے کچھ نہیں دیکھتا، سوائے اس کے یہ تمام لوگ نمازپڑھتے ہیں ۔ (بخاری؛650) (2) عمرو بن یحییٰ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے سنا، وہ اپنے