کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 125
نیز فرمانِ الٰہی ہے : ﴿أَفَرَأَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إلٰهَهُ هَوَاهُ وَأَضَلَّهُ اللهُ عَلٰى عِلْمٍ وَّخَتَمَ عَلٰى سَمْعِهِ وَقَلْبِهِ وَجَعَلَ عَلٰى بَصَرِه غِشٰوَةً فَمَنْ يَهْدِيْهِ مِنْ بَعْدِ اللهِ﴾(الجاثیہ:23) ”کیا آپ نے اسے بھی دیکھا جس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا معبود بنا رکھا ہے جس کا نتیجہ یہ ہواکہ باوجود سمجھ بوجھ کے اللہ نے اسے گمراہ کردیا ہے اور اسکے کان اور دل پر مہر لگا دی ہے اور اسکی آنکھ پر بھی پردھ ڈال دیا ہے، اب ایسے شخص کو اللہ کے بعد کون ہدایت دے سکتا ہے۔“ اور یہ بدعات وخرافات اتباعِ ھویٰ کی ہی پیداوار ہیں !! (3) شخصی تعصب اور آباء و اجداد کی تقلید جب انسان اپنی آنکھوں پر تعصب کی پٹی باندھ لیتا ہے تو اس کے لئے دلیل کے پیچھے چلنا اور راہ حق کی پہچان ناممکن ہو جاتی ہے ، اس لئے قرآ ن اس طرزِ عمل کی پرزور تر دید کرتا ہے، فرمانِ الٰہی ہے : ﴿وَإذَا قِيْلَ لَهُمُ اتَّبِعُوْا مَا أَنْزَلَ اللهُ قَالُوْا بَلْ نَتَّبِعُ مَا أَلْفَيْنَا عَلَيْهِ آبَآءَ َنا ﴾(البقرة: 170) ”اور ان سے جب کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اُتاری ہوئی کتاب کی تابعداری کرو تو جواب دیتے ہیں کہ ہم تو اس طریقے کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے۔“ اور آج یہی حال بعض متعصب پیروانِ مذاہب ، صوفیا اور قبر وں کے پجاریوں کا ہے جب اُنہیں کتاب و سنت کی اتباع اور اس کی مخالفت کو ترک کرنے کی دعوت دی جاتی ہے تو یہ حضرات اپنے مذاہب، مشائخ اور آباء و اجداد کے عمل کو بطورِدلیل پیش کرتے ہیں ۔ (4) اغیار کی مشابہت سب سے زیادہ جو چیز انسان کو بدعات وخرافات میں مبتلا کرتی ہے، وہ کفار کی مشابہت ہے۔ چنانچہ ابوواقد لیثی سے روایت ہے کہ ”ہم اللہ کے رسول کے ساتھ غزوۂ حنین کے لئے نکلے اور اس قت ہم نئے نئے مسلمان ہوئے تھے ۔ مشرکوں کے لئے ایک بیری کا درخت تھا، اسے ذاتِ انواط کہا جاتا تھا۔یہاں یہ لوگ اعتکاف کرتے اور اس کے ساتھ اپنے ہتھیار لٹکاتے تھے۔ تو ہمارا گذر بیری کے درخت