کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 124
(2) ہویٰ پرستی اورخواہشات نفس کی پیروی (3) نظریاتی اور شخصی تعصب، کفار کی مشابہت اور تقلید اب ہم ان اسباب کو قدرے تفصیل سے بیان کرتے ہیں : (1) دینی احکام سے لا علمی اور جہالت زمانہ گزرتا رہا اور جوں جوں دنیا آثارِ رسالت سے دور ہوتی گئی، اُسی قدرعلم کی روشنی ماند پڑ تی رہی اور جہالت کے سائے گھرے ہوتے گئے ۔ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے ہی اس عالم پر آشوب کی خبر ان الفاظ میں دے دی تھی: ”تم میں سے زندہ رہنے والا شخص بہت سارے اختلافات دیکھے گا۔“ (سنن الترمذی،حسن صحیح،رقم:2600،سنن ابو داود:3991) اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ علم بندوں سے چھین کر نہیں ختم کرے گا ،بلکہ علما کو ختم کرکے علم ختم کرے گا۔ حتیٰ کہ جب کوئی عالم بھی زندہ نہیں رہے گا تو لوگ جاہلوں کو اپنا امیر بنا لیں گے ۔ جب ان سے کوئی مسئلہ پوچھا جائے گا تو بغیر علم کے فتوے دیں گے اور خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کوبھی گمراہ کریں گے۔“ (جامع بیان العلم وفضلہ لابن عبد البر:ا/180) علم اور علما ہی بدعت کا منہ توڑ جواب دے سکتے ہیں اور جب علم اور علما ہی کا وجود ختم ہو جائے تو بدعت کے پھلنے پھولنے اور بدعتیوں کے سرگرم ہونے کے مواقع خوب میسر ہوجاتے ہیں ۔ (2) خواہشاتِ نفس کی پیروی جو شخص کتاب و سنت سے اعراض کی روش اختیار کرلیتا ہے تواس کا مطلب یہ ہے کہ وہ خواہشاتِ نفس کی پیروی کررہا ہے ۔چنانچہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿ فَإنْ لَّمْ يَسْتَجِيْبُوْا لَكَ فَاعْلَمْ أَنَّمَا يَتَّبِعُوْنَ أَهْوَاءَ هُمْ وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّنِ اتَّبَعَ هَوَاهُ بِغَيْرِهُدًى مِّنَ اللهِ﴾ (القصص:50) ”اگر یہ تیری بات نہ مانیں تو تم یقین کرلو کہ یہ صرف اپنی خواہش کی پیروی کررہے ہیں اور اس سے بڑھ کر بہکا ہوا کون ہے جو راہ ہدایت کو چھوڑ کر اپنی خواہش کے پیچھے لگ جائے۔“