کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 121
کے دور میں پورا قرآن لکھا ہوا موجود تھا، البتہ باقاعدہ کتابی شکل میں نہ تھا۔ بعد میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے حفاظت کی غرض سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مشورہ سے قرآن کو ایک مصحف میں جمع کر دیا۔ ٭ اور کتابت ِحدیث کی بھی شریعت میں اصل موجودہے ،اس لئے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو احادیث لکھنے کی اجازت مرحمت فرمائی تھی اور ابتدا میں جو آپ نے کتابت ِحدیث سے منع فرمایا تھا تو اس کی وجہ یہ خدشہ تھا کہ کہیں احادیث قرآن کریم کے ساتھ خلط ملط نہ ہوجائیں ۔لیکن جب صحابہ رضی اللہ عنہم کو اس کی تمیز ہو گئی تو یہ خطرہ نہ رہا اور آپ کی وفات ہوگئی تو یہ خطرہ بالکل ٹل گیا ،کیونکہ قرآن آپ کی وفات سے پہلے ہی مکمل طور پرمحفوظ ہوچکا تھا۔لہٰذا ائمہ دین نے سنت کو ضائع ہونے سے بچانے کے لئے اس کومدوّن کرنا شروع کردیا۔یہ ان کا اُمت ِمسلمہ پرعظیم احسان ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کوقیامت تک کے لئے محفوظ کردیا۔ اللہ تعالیٰ انہیں اجر عظیم سے نوازے !! شریعت ِاسلامیہ کی تاریخ میں بدعات کا ظہور اور اس کے اسباب أولا: شریعت ِاسلامیہ کی تاریخ میں بدعات کے ظہور کے سلسلہ میں دو حوالوں سے گفتگو کی جاسکتی ہے : (1) بدعات کے ظہور کا زمانہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ”یہ بات بالکل واضح ہے کہ علوم و عبادات سے متعلقہ عام بدعات خلفاے راشدین کے آخری دور میں ہی رونما ہوچکی تھیں ، جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ہی اس کی خبر دے دی تھی۔ آپ نے فرمایاتھا: (من يعش منكم بعدي فسيرى اختلافا كثيرًا، فعليكم بسنتي وسنة الخلفاء الراشدين من بعدي) (مجموع الفتاوٰى: 10/354) ”تم میں سے جو لوگ میرے بعد زندہ رہیں گے ،وہ بہت زیادہ اختلافات دیکھیں گے،لہٰذا میرے بعدتم میری سنت اور خلفاء راشدین کی سنت کو لازم پکڑنا اور اسی پر جمے رہنا۔“ پھر ایسے ہی ہوا کہ دوسری صدی ہجری میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی زندگی ہی میں انکارِ