کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 116
سنت وبدعت شيخ صالح بن فوزان الفوزان بدعت کی اقسام اور احکام ریاض کی مسجد مُتعب بن عبد العزیز کے امام وخطیب فضيلة الشيخ ڈاكٹر صالح بن فوزان آل فوزان سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ عبد العزیز بن باز کے شاگرد ہیں ۔ المعہد العالي للقضاء میں ڈائریکٹر کی ذمہ دایاں انجام دینے کے علاوہ آپ ریاض کے اسلامک لاء کالج میں پروفیسر بھی رہے ہیں ۔ ریٹائرمنٹ کے بعد فتویٰ او رریسرچ کے لئے آپ کو سعودی کبا رعلما بورڈ کا ممبر نامزد کیا گیا، ایسے ہی رابطہ عالم اسلامی کے فقہ کمپلیکس کے بھی آپ رکن ہیں ۔ متعدد رسائل ومضامین کے علاوہ بیسیوں کتب کے آپ موٴلف ہیں اور سعودی عرب کے عوام میں آپ کی شرعی رائے کو بڑی وقعت دی جاتی ہے۔ لغوی تعریف یہ ب د ع سے ماخوذہے ،جس کامعنی ہے :کسی چیز کو ایسے طریقے پر ایجاد کرنا کہ اس سے قبل اس کی کوئی مثال نہ ہو اور اسی سے اللہ تعالیٰ کایہ فرمان : ﴿بَدِيْعُ السَّمٰواتِ وَالأَرْضِ﴾ (البقرة: 117) یعنی ”ان کاایجاد کرنے والا ایسے طریقے پر جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ہے۔“ اور اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان : ﴿قُلْ مَا كُنْتُ بِدْعًا مِّنَ الرُّسُلِ﴾ (الاحقاف:9) یعنی ”میں اللہ کی جانب سے بندوں کی طرف پیغام لانے والا پہلا انسان نہیں ہوں ، بلکہ مجھ سے پہلے بہت سے رسول گزر چکے ہیں ۔“ اور مثل مشہور ہے: ابتدع فلان بدعة یعنی ”اس نے ایسا طریقہ ایجاد کیا ہے کہ اس سے پہلے کسی نے ایسانہیں کیا ہے۔“ ابتداع وايجادکی دو صورتیں ہیں : (1) عادات میں ایجاد:جیسا کہ دورِ حاضر میں نئی نئی ایجادات دریافت ہو رہی ہیں اور ان کے جواز میں کوئی شبہ نہیں ہے، کیونکہ عادات میں اصل اِباحت ہے۔ (2) دین میں کوئی نئی چیز ایجاد کرنا :حرام ہے، اس لئے کہ دین میں اصل ’توقیف‘٭ہے،چنانچہ