کتاب: محدث شمارہ 285 - صفحہ 95
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ’محدث‘ کے علمی و تحقیقی معیار کو ہمیشہ قائم رکھے اوراسے مزید پذیرائی عطا کرے۔ ادارہ ’محدث‘ کے سرپرست اعلیٰ ، مدیر اور دیگر تمام ارکان کے لیے دعا گو (5)مکتوب محترمہ سمیعہ راحیل قاضی صاحبہ ایم این اے، متحدہ مجلس عمل پاکستان محترم حافظ حسن مدنی صاحب السلام عليكم ورحمة الله وبركاته ماہ نومبر 2004ء کا محدث موصول ہوا ہے۔ پڑہ کر بہت خوشی ہوئی کہ آپ نے اتنی محنت سے اتنے اہم ایشو کے بارے میں پوری تفصیل سے تمام حقائق بیان کیے ہیں۔ آپ کی اس مدبرانہ کاوش پر جتنی تعریف کی جائے، کم ہے۔یہ رسالہ حقیقی معنوں میں غیرت کے نام پر قتل ہونے والے بل اور اس سے متعلق تمام حقائق سے مکمل آگاہی فراہم کر رہاہے۔ آج کل ہم اسلام کا خاندانی نظام اور عصری تہذیبی تحدیات پر کام کر رہے ہیں ۔جیسا کہ یہ وقت کی اہم ضرورت ہے اور میں اس پر ایک مقالہ بھی لکھ رہی ہوں، مجھے اپنی مدد کے لیے اس پر مزید مواد بھی درکار ہے۔اس عنوان پر اگر آپ محدث کا ایک شمارہ شائع کر سکیں تو یہ بہت سے لو گوں کے لیے بہت مفید ثابت ہو گا۔ امید ہے کہ آپ ہماری رہنمائی کافریضہ سر انجام دیکر رضائے الٰہی کے حصول کی کوشش جاری رکھیں گے۔ (6)مکتوب پروفیسر محمد نعیم لیکچررگورنمنٹ کالج ، اوکاڑہ محترم بھائی حافظ حسن مدنی کی خدمت میں السلام عليكم ورحمة الله وبركاته الحمد للہ میں بخیریت ہوں ۔نومبر کا محدث ملا،تحریک ِنسواں پر اشاعت ِخاص پر میں آپ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آپ نے گاہے بگاہے اہم مسائل پر اشاعت ِخاص پیش کر کے عمدہ روایت قائم کی ہے ۔اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائیں۔آمین ! محدث مجھے باقاعدگی سے مل رہا ہے جس پر میں آپ کا شکر گزار ہوں ۔ اہم دینی وملی مسائل پر مضامین کی اشاعت بھی ’محدث‘ کی ایک اہم خصوصیت ہے۔اس شمارے میں ’قتل غیرت کی سزا‘ کے حوالے سے مضامین کی اشاعت وقت کی اہم ضرورت تھی جو محدث نے پوری کی۔بلکہ میں آپ کاشکر گزار ہوں کہ آپ نے اس موضوع پر روزنامہ جنگ اورروزنامہ وقت میں کالم لکھے۔ اورآئندہ بھی اُمید رکھتا ہوں کہ آپ ان شاء اللہ اخبارات میں اہم مسائل کے حوالے سے دینی نقطہ نظر پیش کرتے رہیں گیے ۔اللہ تعالیٰ آپ کو توفیق عطا فرمائیں ۔آمین! آخر میں ایک گزارش ہے کہ اس وقت ہمارے معاشرے میں میڈیا کے ذریعے جو بے حیائی کوفروغ دیا جا رہا ہے اس پر بھی ایک اشاعت ِخاص کا اہتمام ہونا چاہیے۔ٹی وی کمپیوٹر ، اخبارات ورسائل کا صحیح کردا کیا ہوناچاہیے؟ اور اس حوالے سے شریعت کی حدود کون سی ہیں؟ موجودہ حالات میں مسلمانوں کو میڈیا کے حوالے سے کیسا رویہ اختیار کرنا چاہیے۔دعاوٴں میں یاد رکھئے گا۔ والسلام