کتاب: محدث شمارہ 285 - صفحہ 94
ہیں ۔میرا خیال یہ ہے کہ اگر ہمارے دینی حلقوں میں کوئی ادارہ اس طرز پر کام کرے اور عورتوں پر ہونے والی زیادتیوں کی شرعی نقطہ نظر سے نشاندھی کرتے ہوئے ان کے ازالہ کے لیے منظم محنت کی کوئی صورت نکالے تو یہ ہتھیار مذکور این جی اوز سے چھینا جا سکتا ہے اور ویسے بھی یہ ہماری دینی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ اس کشمکش میں یہ پہلو میرے خیال میں زیادہ اہمیت رکھتا ہے اور ہمیں اسے اُجاگر کرنے کی زیادہ سے زیادہ کوشش کرنی چاہیے ۔اُمید ہے کہ آپ بھی اس کی اہمیت کو محسوس کرتے ہوں گے ۔والد بزرگوار اور دیگر حضرات واحباب خصوصاً محمد عطاء اللہ صدیقی صاحب سے سلام مسنون عرض کر دیں۔ (3)مکتوب مولانا عبد السلام کیلانی حفظہ اللہ مدیر المعہد الاسلامی، یوگنڈا عزیزانِ گرامی السلام عليكم ورحمة الله وبركاته الحمد للہ شمارہ پڑھ کر مبارک دینے کو جی چاہتا تھا، اس لیے ٹیلی فون پر رابطہ کر کے مبارک دے دی، اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عنایت فرمائے۔ محدث کے مطالعہ سے دلی مسرت حاصل ہوتی ہے جس کی زبان میں چاشنی، قلم میں روانگی،علم کی فراوانی اور عقیدہ وعمل کی یاد دہانی سب چیزیں پائی جاتی ہیں۔اللہ تعالیٰ اسے بزرگوں کا ذریعہ ثواب بنائے۔ آمین ثم آمین! ذیل میں اختصار سے چند توجہ طلب چیزیں پیش کر رہا ہوں،اگرچہ آپ پہلے سے جانتے ہوں گے : 1۔ایک آدہ مضمون تخریج وتحقیق پر مبنی ہو کر زینت ِمحدث بن جائے تو شمارہ اسم ما مسمیٰ ہو گا 2۔ کسی صحابی یا تابعی وغیرہ امام بزرگوں کی سوانح عمری کا بھی احتیاط واختصار سے ذکر ہو جایا کرے تا کہ تاریخ کے طالب علم کا ذوق بڑھے ۔ایسے بزرگ مشعل راہ بھی ہیں۔ (4)مکتوب اُمّ عبد ِمنیب صا حبہ مدیرہ مشربہ علم وحکمت ، لاہور مکرم ومحترم جناب مدیر ماہنامہ ’محدث‘ السلا م عليكم ورحمة الله وبركاته محمد مسعود عبدہ کے نام سے موٴقر ماہنامہ ’محدث‘ گزشتہ تین سال سے آپ کی طرف سے اعزازی پہنچ رہا ہے ۔محدث کا علمی و تحقیقی اور معتدلانہ رویہ اپنی جگہ منفردہے۔ اسی اہمیت کے پیش نظر اگر کسی ماہ ’محدث‘ نہ پہنچے تو اس کی کمی محسوس ہوتی ہے۔ محمد مسعود عبدہ جوادارۂ محدث سے بھی کچھ مدت منسلک رہے،اُنہوں نے ’مشربہ علم وحکمت‘ کے نام سے ایک اشاعتی ادارے کی بنیاد رکھی۔اس ادارہ کی طرف سے الحمد للہ اب تک 45 کے قریب کتابچے اور کتب شائع ہو چکے ہیں۔کمپوزنگ اور اشاعت کی ذمہ داری محمد مسعود عبدہ کے بڑے بیٹے محمد عبد ِمنیب کے ذمے ہے جنہوں نے جامعہ لاہور الاسلامیہ ہی سے حفظ ِقرآن کیا تھا ۔ جب کہ مسودات کی ترتیب کاکام راقمہ کر رہی ہے۔’محدث‘ کے وقیع مضامین جہاں فکری وعملی راہنمائی کرتے ہیں وہاں مضامین مرتب کرتے ہوئے بھی ان سے استفادہ کیاجاتا ہے۔