کتاب: محدث شمارہ 285 - صفحہ 88
نَحْنُ،هُنَّ کیلئے کَاتِبَات (یہ بھی دو کے لئے آتا ہے) ثلاثی سے اسم مفعول کا طریقہ: وہی ھوکا صیغہ لیں۔ شروع میں م (زبر کے ساتھ) اور آخری حرف سے قبل و لگادیں ، جیسے کَتَبَ سے مَکْتُوْبٌ ، باقی گردان کا وہی طریقہ جو اسم فاعل میں استعمال ہوا ہے ۔ رباعی، خماسی اور سداسی وغیرہ سے اسم فاعل واسم مفعول کا طریقہ : هُوَکا ماضی کا صیغہ لیں، اس کے شروع میں م (زبر کے ساتھ) لگا دیں، اسم فاعل بھی بن جائے گا اور اسم مفعول بھی باقی گردان کا وہی طریقہ ہے جو ثلااثی میں ہے ۔ اب رہا یہ سوال کہ اسم فاعل کا اسم مفعول سے فرق کیسے ہو گا؟ جواب نہایت آسان ہے کہ آخری سے پہلے کے حرف پر اگر زیر لگائیں تو اسم فاعل،اگر زبر لگائیں تو اسم مفعول ،مثلاً ماضی کا صیغہ هُوَ اسم فاعل اسم مفعول جَاهَدَ مُجَاهِد مُجَاهَد أَحَسَنَ مُحْسِن مُحْسِن واضح رہے کہ شروع کا الف مضارع میں کی طرح یہاں بھی ختم کردیا جائے گاجیسے إحْتَسِبْ سے مُحتسِب و مُحتسَب إسْتَقْبَلَ سے مُستقبِل و مُستقبَل یہاں ایک دفعہ پھر یہ کہوں گا کہ اس سارے عمل میں بلیک بورڈ کی بہت اہمیت ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ یہ بنیادی باتیں نقش بر آب نہ بنیں اور رٹے سے بھی طالبعلوں کو بچایا جائے تو پھر آپ کو نرم مسندسے اُٹھنا پڑے گا اور چاک پکڑکربورڈ استعمال کرنا ہوگا، وگرنہ وہی حالت ہو گی: کَلَامُ اللَّيْلِ يَمْحُوْهُ النَّهَارَ ”رات گئی، بات گئی“ فعل مجہول مختصر تعریف؛یہاں کام کرنے والے کا ذکر نہیں ہوتا۔ اس کا ترجمہ اس طرح کیا جاتا ہے کہ لکھا گیا، جایا گیا، بجائے اس کے کہ وہ گیا یا اس نے لکھا…