کتاب: محدث شمارہ 285 - صفحہ 83
اِحتَسَبَ، اِسْتَقْبَلَ، صَرَّف وغیرہ کے ساتھ یہی اضافے (لاحقے اور سابقے) لگا دیں ، مضارع بن جائے گا۔ مضارع بنانے کا مختصر فا رمولہ یہ ہے : ٭ ابتدائی تین اور چھٹے صیغے کے شروع میں ي،أنا کے صیغے کے شروع میں اَ نحن کے صیغے میں ن اورباقی سب کے شروع میں ت لگا دیں ۔ ٭ تثنیہ کے تمام صیغوں (۴صیغے ) کے آخر میں انِ ٭ جمع مذکر کے دو صیغوں کے آخر میں وْنَ ٭ جمع موٴنث کے دو صیغوں کے آخر میں نَ ٭ أنتِ کا صیغہ خاص طور پر قابل توجہ کہ اس کے آخر میں يْنَ اعراب اعراب کی گتھیوں کو اس مرحلہ میں سلجھانے کا آغاز کیا جاسکتا ہے مثلاً ٭ فعل ماضی کے هُوَکے صیغہ کے پہلے اورآخری حرف پر زبر ہو گی، البتہ خماسی اور سداسی افعال اس سے مستثنیٰ ہیں۔ ٭ مضارع رباعی کے پہلے حرف (حروف اَتین) پر پیش،لیکن ثلاثی،خماسی اور سداسی پر زبر ٭ ایک عام فارمولہ یہ دیجئے کہ عموماً الف سے پہلے زبر، واوٴ سے پہلے پیش اور یا سے پہلے زیر ہوتی ہے، اس سے ان صیغوں کا اعراب کافی حد تک مکمل ہو جائے گا۔ ٭ تثنیہ کے اَن میں نِ پر زیر اور جمع (مذکر و موٴنث) کے ون میں ن َ پر زبر ہو گی۔ اورتکرار کے ساتھ بتایئے کہ یہی اضافے لگا کرآپ کسی بھی ماضی کے ھُوَ کے صیغہ سے فعل مضارع بنا سکتے ہیں اس طرح لاکھوں الفاظ (افعال) کی معنی سمیت پہچان ہوگئی۔ یہاں کچھ اضافی معلومات بہم پہنچائی جاسکتی ہیں کہ ثلا ثی ماضی میں اگر ’الف‘ ہو (درمیان یا آخر میں) تو مضارع میں وہ الف عام طور پر و یا ی بن جاتا ہے مثلاً قَالَ يَقُوْلُ،بَاعَ يَبِيْعُ، دَعَا يَدْعُو کبھی وہ الف، الف ہی رہتاہے، مثلاً خَافَ يَخَافُ، اسی طرح رباعی کے اوزان/ اشکال میں سے ایک مندرجہ ذیل شکل ہے: أَقَامَ ،أَخَافَ، أضَاعَ یہ درمیان کا الف