کتاب: محدث شمارہ 285 - صفحہ 80
ا س پر پہلے دن کا لیکچرختم کر دیا جائے جس کا دورانیہ ایک گھنٹہ سے زیادہ نہ ہو۔ کل کے مو ضوع یعنی فعل کے لئے طلبہ کو ذہنی طور پر تیا ر کر دیں اور بتا دیں کہ فعل اور اس کے متعلقات کا مو ضوع قدرے لمبا ہے، جس میں ایک سے زیادہ دن لگ جائیں گے۔ دوسرا دن فعل/ افعال: کسی کا م کے ہونے یا کرنے کا ایسا بیان جس میں زمانہ بھی پایا جائے۔ اہم باتوں کو درج ذیل نقاط میں بیان کیا جا سکتا ہے: (1) حروف کی تعداد کے لحاظ سے فعل کی چا ر اقسام ہیں: (1) ثلاثی (تین حرفی) (2) رباعی(چار حرفی) (3) خماسی(پانچ حرفی) (4) سداسی( چھ حرفی) (2) زمانے کے لحاظ سے دو قسمیں ہیں: (1) ما ضی: جو کا م ہوچکاہو، اس کابیان (2) مضارع: تین معا نی دیتا ہے: (1) کوئی کام کرتاہے (2) کام کررہاہے (3) کام کرے گا ’فعل ماضی‘ کاپہلا صیغہ(لفظ) دوسرے لفظوں میں ’ھو‘ کا صیغہ اصل اساس (بیس) ہے (یہاں مصادر کے اصل ہو نے کو نظراندا ز کرتا ہوں، ان کے مختلف اشکال و اوزان کی وجہ سے) اسی اصل صیغہ ،خواہ وہ ثلاثی ہو یا رباعی ، خماسی ہو یا سداسی کو لے کر ماضی کے ۲۸ ممکنہ صیغے اور مضارع کے بھی ۲۸ ( ۱۴ معلوم اور ۱۴ مجہول کے) امر کے ۶ ، اسم فاعل کے ۶ ، اسم مفعول کے ۶ صیغے بنائیں گے ، اس عمل کو عربی میں صَرَف اور اردو میں گردان سازی کہتے ہیں۔ نوٹ: یہاں رٹے سے پرہیز کی اشد ضرورت ہے بورڑکا بکثرت استعمال ہونا چاہئے۔ ایسے ہی صیغوں کے اصطلاحی ناموں سے پرہیز بھی کرنا مناسب ہوگا یعنی بجائے یہ کہنے کے: صیغہ واحد مذکر غائب، یہی کافی ہے کہ ہُوَکا صیغہ، ھُمَا کا صیغہ … الخ کہا جائے۔ تدریسی خاکہ حسب ِذیل ہے۔سب سے پہلے یہ وا ضح کریں کہ ہم ۱۴ یا ۱۵قسم کے افرادکی بابت بات کرتے ہیں :