کتاب: محدث شمارہ 285 - صفحہ 78
قرآن پاک میں بار بار مستعمل ہیں، ان کی ایک لسٹ طلبہ کو مہیا کردی جائے۔ اب اس یاد دہانی کے ساتھ کہ ”ایک دفعہ ان کو پہچان لیں، اب کوئی ان میں ردَوبدل نہیں ہے“ مثلاً کلاَّ، مَعَ، وَ، أَو، لَا، مَا، لَيْسَ، إِنِّ، أَنَّ، ثُمَّ، لَيْتَ، لَعَلَّ، کَأَنَّ َّ(اصطلاحی طور پر یہ بھی حرف ہیں) وغیرہ بورڈ پر حروف اور ان کے معانی لکھئے اور باور کروائیے کہ یہ چند حروف بار بار اِنہی معانی کے ساتھ استعمال ہوں گے، ہوسکے تو قرآن پاک سے مثالیں لکھئے: ب کی مثال بِسْمِ اللهِ، اورل کی مثال اَلْحَمْدُ للهِ بورڈ پر ان مثالوں کا تجزیہ کریں ۔ اسم یعنی نام، شخص کا ہو یا کسی چیز کا،کائنات کی ہر چیز کا نام اسم کہلاتا ہے ۔اسی میں صفات بھی آجائیں گی ۔اس میں طالبعلموں کو بتانے کی بات یہ ہے کہ چیزوں کے مفرد نام تو آپ خود اخذ کریں گے مثلاً کِتَابٌ ، رَجُلٌ ،اِمْرَأَ ةٌ جبکہ معلم کا فرض یہ ہے کہ وہ بتائے کہ جس چیز کا نا م آپ نے اخذ یا یا د کیا ہے ، وہ ا گر تعداد کے لحاظ سے دو یا دو سے ز یا دہ ہو ں تو اس لفظ (اسم) کو کیسے بو لیں گے۔ پھر بتائیں کہ دو کو ’تثنیہ‘ اور زیا دہ کو ’جمع‘ کہتے ہیں۔ تثنیہ ہر مفرد لفظ (اسم) کے آ خر میں ان یا ین لگا دیں تو وہ تثنیہ بن جائے گا مثلاً کِتَابٌ کِتَابَا نِ یا کِتَابَيْنِ رَجُلٌ رَجُلَانِ یا رَجُلَيْنِ اِمْرَأَ ةٌ اِمْرَأَتَانِ یا إِمْرَ أَتَيْنِ اس مرحلہ پر اس سے زیا دہ تفصیل میں نہ جائیں ۔ جمع کم از کم تین افراد یا ان سے زیادہ پر جمع بو لا جا تا ہے۔ (1)وہ ا لفاظ جن میں ا نسا نو ں کی عا دا ت ،مذاہب اور پیشو ں کا بیا ن ہو تو جمع مذکر کے لئے مفر د لفظ کے آخر میں ون یا ین مثلاً