کتاب: محدث شمارہ 285 - صفحہ 77
ہمارے دینی اداروں میں عربی کے زوال کا میرے خیال میں بڑا سبب یہی دو عیب ہیں کہ ہمارے اساتذہ بورڈ کا استعمال نہیں کرتے، صرف نظری تدریس سے کام لیتے ہیں۔ ہمارے تجربہ میں آیا ہے کہ مثلاً آپ گردان سازی کے بارے میں آدھا گھنٹہ بولنے میں صرف کریں، اس کا کوئی ایسا فائدہ نہیں،اسے کوئی غور سے نہیں سنے گا یا کوئی اُن سنی کرے گا۔ اس کے مقابلہ میں آپ پانچ منٹ بورڈ کا استعمال کریں اور تطبیقی انداز اختیار کریں تو آپ محسوس کریں گے کہ سب کی نظریں بھی بورڈ پر ہیں اور شوق کی فراوانی بھی ہے کیونکہ نظری انداز میں طالب علم ایک عضو ِمعطل ہے اور تطبیقی انداز میں وہ آپ کے عمل تدریس کا حصہ اور اس میں شریک کار ہے ۔ لہٰذا یہ طریقہ زیادہ دلچسپ ہے۔ اب وہ تدریسی خاکہ پیش خدمت ہے جس میں ہر معلم اپنی ضرورت کے مطابق رنگ بھر سکتاہے۔ تد ر یسی خا کہ پہلا دن : دنیا کی ہر زبان کی طرح عربی زبان بھی لفظوں کو جوڑ کر بنتی ہے اور لفظوں کے مجموعہ کو ہی جُملہ کہتے ہیں۔ ہم لفظ سے آغاز کرتے ہیں : لفظ کی تین قسمیں ہیں: (1) حرف (2)اسم (3)فعل حرف یہ معدود ے چند ہیں جو عام طور پر مستعمل ہیں۔ ان کی تعداد اندازاً ۳۰، ۳۵ ہے۔ ان حروف کو معانی کے ساتھ یاد کروانے پر ہی اکتفا کیا جائے۔مثلاً حروف ِ جارہ اب ’باوٴ تاوٴ کاف ولام …‘ والاشعر یاد کرانے کی ضرورت نہیں بلکہ وہ حروفِ جر پڑھائیں جو عام روز مرہ کے جملوں میں مستعمل ہیں مثلاً مِنْ سے اِلیٰ تک ، کی طرف علٰی اوپر ، پر فِيْ میں ب اس کے زیادہ مشہور معانی یہ دو ہیں : (1) ’کے ساتھ‘ اور (2)’ کے ذریعہ‘ ل زیر اور زبر دونوں کے ساتھ، بمعنی ’کے لئے‘۔ اسی طرح جو حروف (اصطلاحی)