کتاب: محدث شمارہ 285 - صفحہ 71
نافرمان کھائیں گے۔“ ﴿لاَ يَذُوْقُوْنَ فِيْهَا بَرْدًا وَّلاَ شَرَابًا٭ إلاَّ حَمِيْمًا وَّغَسَّاقًا٭ جَزَاءً وِّفَاقًا﴾ (النباء 24تا26) ”جہنم کے اندر کسی ٹھنڈک اور پینے کے قابل کسی چیزکا مزہ وہ نہ چکھیں گے ۔کچھ ملے گا تو بس گرم پانی اور جہنمیوں کا دھوون اور پیپ۔ یہ ان کی بداعمالیوں کا بھرپور بدلہ ہوگا!! “ ٌُلوگو! یہ ہوگا وہ کھانا جس سے جہنمی شدت ِبھوک کی آگ بجھانا چاہیں گے لیکن خاردارکھانا ان کے حلق میں پھنس جائے گا۔ آلام کی شدت سے جہنمیوں کی چیخیں نکل جائیں گی اور وہ اس کھانے کوحلق سے اُتارنے کے لئے پیاسے اونٹ کی طرح پانی کی طرف لپکیں گے اور پانی پانی کی فریاد کریں گے : ﴿وَإنْ يَّسْتَغِيْثُوْا يُغَاثُوْا بِمَآءٍ كَالْمُهْلِ يَشْوِيْ الْوُجُوْه بِئْسَ الشَّرَابُ وَسَاءَ تْ مُرْتَفَقًا﴾ (الکہف:29) ”وہاں اگر وہ پانی کی فریاد کریں گے تو ایسے پانی سے ان کی تواضع کی جائے گی جو پگھلا ہوا تانبا ہوگا اور ان کا منہ بھون ڈالے گا، کتنا بدترین ہو گا یہ پینا اور کتنی بری ہوگی یہ آرام گاہ!“ اور یہ پانی اتنا شدید گرم ہوگا کہ جہنمیوں کی انتڑیاں کاٹ کر رکھ دے گا : ﴿وَسُقُوْا مَاءً حَمِيْمًا فَقَطَّعَ أَمْعَاءَ هُمْ﴾ (محمد:15) ”انہیں ایساپانی پلایا جائے گا جو ان کی آنتیں کاٹ دے گا۔“ نیز فرمایا: ﴿وَاسْتَفْتَحُوْا وَخَابَ كُلُّ جَبَّارٍ عَنِيْدٍ مِّنْ وَّرَائِهِ جَهَنَّمُ وَيُسْقٰى مِنْ مَّاءٍ صَدِيْدٍ يَّتَجَرَّعُه وَلاَ يَكَادُ يُسِيْغُه﴾ ( ابراہیم :16،17) ”انہوں نے فیصلہ چاہا تھا (تو یوں ان کا فیصلہ ہوا) کہ ہرجابر دشمن نے منہ کی کھائی ا ور آگے اس کے لئے جہنم ہے ،جہاں اسے کچ لہو کا سا پانی پلایا جائے گاجسے وہ زبردستی حلق سے اُتارنے کی کوشش کرے گا ،لیکن مشکل سے ہی اُتار سکے گا۔“ قرآن جہنمیوں کے لئے پانچ طرح کے مشروبات کا تذکرہ کرتا ہے : (1)حميم: یہ وہ شدید گرم پانی ہوگا کہ اس کی شدت کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔ (2) آن : اس سے مراد وہ پانی ہے جس کی گرمی کی شدت آخری حد کو پہنچی ہوئی ہو۔