کتاب: محدث شمارہ 285 - صفحہ 69
جہنم کے داروغے یہ وہ فرشتے ہیں جو اہل جہنم کو عذاب دینے پر مامور ہوں گے۔ بڑے بڑے دیوہیکل، دہشت آمیز شکلیں جوکسی پرترس نہیں کھائیں گے اور اللہ کے حکم سے سرموانحراف نہیں کریں گے۔ سورۃ التحریم میں اللہ فرماتے ہیں: ﴿يٰاَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوْا قُوْا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيْكُمْ نَارًا وَّقُوْدُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلاَئِكَةٌ غِلاَظٌ شِدَادٌ لَّا يَعْصُوْنَ اللهَ مَآ أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُوْنَ مَا يُوٴمَرُوْنَ﴾ ”اے ایمان والو! بچاوٴ اپنے آپ کو اور اپنے اہل عیال کو جہنم کی اس آگ سے جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے۔ جس پر نہایت تندخو اور سخت گیر فرشتے مقرر ہوں گے جو کبھی اللھ کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اور جو حکم انہیں دیا جاتا ہے اسے بجا لاتے ہیں۔ “(التحریم:6) ایک ایک داروغہ قوت اور جسامت کے لحاظ سے پوری کائنات پر بھاری ہوگا۔اور جہنم کے داروغوں کے سربراہ کا نام مَالک ہے جس کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج کے موقعہ پر دیکھا تھا۔ جہنمیوں کا کھانا قرآن و سنت میں اہل جہنم کے کھانے کی اس انداز سے تصویر کشی کی گئی ہے کہ پڑھنے والا یوں محسوس کرتاہے گویا وہ ان زہرناک کھانوں کو اپنے سامنے دیکھ رہا ہے۔اس کے ذائقہ کی چبھن اسے زبان پر لگتی محسوس ہوتی ہے۔ یہ بدبودار، زہریلا اور کربناک کھانا جس کی زہر اور بدبو بدن کے انگ انگ میں پھیل جائے گی وہ انتڑیوں کو کاٹ کررکھ دے گا۔ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد پڑھ کراہل جہنم کی کے زہر آگیں کھانے کی ہولناکی کا اندازہ بخوبی کیا جاسکتا ہے : (لو أن قطرة من الزقوم قطرت في الدنيا لأفسدت على أهل الأرض من معايشهم فكيف بمن تكون طعامه) (سنن الترمذي: باب ما جاء في صفة شراب أهل النار،رقم:2585) ”اگر جہنمی زقوم کا ایک قطرہ دارِ دنیا میں پھینک دیاجائے تو روئے ارض پر موجود ہر چیز گل سڑ جائے تو اندازہ کرو جن کا یہ کھانا ہوگا ان کا کیا حال ہوگا ؟“ ﴿إنَّ شَجَرَتَََ الزَّقُّوْمِ ٭ طَعَامُ الأَثِيْمِ ٭ كَالْمُهْلِ يَغْلِيْ فِيْ الْبُطُوْن ٭