کتاب: محدث شمارہ 285 - صفحہ 68
﴿إنَّ لَدَيْنَا أَنْكَالاً وَّجَحِيْمًا وَّطَعَامًا ذَا غُصَّةٍ وَّعَذَابًا أَلِيْمًا﴾ (المزمل: 12،13) ”ان کے لئے بھاری بیڑیاں ہیں اور بھڑکتی ہوئی آگ اور حلق میں پھنسنے والا کھانا اور دردناک عذاب ۔“ ان آیات میں اللہ نے تین عذابوں کاتذکرہ کیا ہے: الأغلٰل سے مراد وہ سَنگل/ زنجیریں ہیں جو دونوں ہاتھوں کوباندھنے کے بعد گردن کے ساتھ جکڑ دی جائیں گی اور أنكال سے مراد آگ کی وہ بیڑیاں ہیں جو اہل جہنم کے پاوٴں میں ڈالی جائیں گی،جبکہ السلاسل سے یہ وہ بڑے بڑے سنگل ہیں جن سے اہل جہنم کوباندہ کر چہروں کے بل گھسیٹ کر جہنم میں پھینکا جائے گا۔ لوہے کے گرز جہنم کا اندھیرا کہ ہاتھ کو ہاتھ سجائی نہ دے گا، پھر آگ کی شدت، محلات جیسے بڑے بڑے انگارے پھر جہنم کی دہشت انگیز دھاڑ، ہر طرف چیخ و پکار! جہنم کا یہ خوفناک منظر دیکھ کر وہ مجرم انسان جہنم سے باہرنکل بھاگنے کے لئے ہاتھ پاوٴں مارے گا اور باہر نکلنے کی کوشش کرے گا۔ لیکن جہنم کے فرشتے اس کے سر پر لوہے کے بڑے بڑے گرز ماریں گے، جس سے سر ریزہ ریزہ ہوجائے گا اور وہ اس مار سے جہنم کی تہہ تک چلا جائے گا۔ قرآن اس خوفناک منظر کو بیان کرتا ہے : ﴿وَلَهُمْ مَّقَامِعُ مِنْ حَدِيْدٍ كُلَّمَا أَرَادُوْا أَنْ يَّخْرُجُوْا مِنْهَا مِنْ غَمٍّ أُعِيْدُوْا فِيْهَا وَذُوْقُوْا عَذَابَ الْحَرِيْقِ﴾ (الحج : 21) ”اور ان کی خبر لینے کیلئے لوہے کے گرز ہوں گے۔ جب کبھی وھ گھبرا کر جہنم سے نکلنے کی کوشش کریں گے، فرشتے لوہے کے گرز مار کر واپس دھکیل دیں گے کہ چکھو اب جلنے کی سزا کا مزہ۔“ حضرت مالک بن دینار فرماتے ہیں کہ ” اہل جہنم کے سروں پر جب لوہے کے گرز پڑیں گے تو وہ کھولتے ہوئے پانی کے حوضوں میں نیچے ہی نیچے غرق ہوتے جائیں گے اور جہنم کی تہہ تک چلے جائیں گے جس طرح کہ دنیا میں کوئی آدمی پانی میں غرق ہوتا ہے تو نیچے ہی نیچے چلا جاتا ہے۔ “ أعاذنا الله منه