کتاب: محدث شمارہ 285 - صفحہ 67
اکثر مفسرین کے نزدیک آگ کا ایندھن بننے والے اس پتھر سے مراد گندھک کا پتھر ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس میں عذاب کی پانچ خاصیات ہیں جو دیگر پتھروں میں نہیں ہیں: (1)جلدی جلانا(2) نہایت بدبودار(3) دھوئیں کی کثرت (4)جسموں کو جلدی چمٹ جانا(5) شدید حرارت۔ اسی طرح معبودانِ باطلہ بھی جہنم کا ایندھن بنیں گے۔فرمانِ الٰہی ہے : ﴿إنَّكُمْ وَمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللهِ حَصَبُ جَهَنَّمَ أَنْتُمْ لَهَا وَارِدُوْنَ ٭ لَوْكَانَ هٰٓوٴْلَاءِ اٰ لِهَةً مَّا وَرَدُوْهاَ وَكُلٌّ فِيْهَا خٰلِدُوْنَ﴾ (الانبیاء:98،99) ”تم اور وہ تمام چیزیں جن کی اللہ کو چھوڑ کر پوجا کرتے ہو، دوزخ کا ایندھن ہیں،تم سب وہاں پہنچنے والے ہو۔اگر یہ چیزیں سچ مچ کو معبود ہوتیں تو کبھی دوزخ میں نہ پہنچتیں ،لیکن اب سب اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔“ جہنم کے طوق اور بیڑیاں قرآنِ مجید نے مختلف مقامات پر ان طوقوں اور بیڑیوں کا ذکر بڑے دہشت انگیز انداز میں کیا ہے کہ جن میں جکڑ کر مجرموں کو حوالہ جہنم کیاجائے گا : ﴿إنَّا أَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِيْنَ سَلٰسِلَا وَأغْلاَلاً وَّسَعِيْرًا﴾(الدہر:4) ”کفر کرنے والوں کے لئے ہم نے زنجیریں اور طوق اور بھڑکتی ہوئی آگ تیار کررکھی ہے۔“ ﴿خُذُوْه فَغُلُّوْه٭ ثُمَّ الْجَحِيْمَ صَلُّوْه٭ ثُمَّ فِىْ سِلْسِلَةٍ ذَرْعُهَا سَبْعُوْنَ ذِرَاعًا فَاسْلُكُوْه﴾ (الدخان :48) ”(اللہ کی طرف سے فرشتوں کو حکم ہوگا) کہ اس ظالم کو پکڑو اور اس کی گردن میں طوق ڈال دو۔ پھر اسے ستر ستر ہاتھ لمبی زنجیروں اور بیڑیوں میں جکڑ کر جہنم میں پھینک دو ۔یہ نہ اللہ عزوجل پر ایمان لاتا تھا، نہ مسکین کوکھانا کھلانے کی ترغیب دیتا تھا۔“ ﴿إذِ الأَغْلٰلُ فِيْ أَعْنَاقِهِمْ وَالسَّلٰسِلُ يُسْحَبُوْنَ فِىْ الْحَمِيْمِ ثُمَّ فِىْ النَّارِ يُسْجَرُوْنَ﴾ (الغافر:71،72) ”عنقریب انہیں معلوم ہوجائے گا جب طوق ان کی گردنوں میں ہوں گے اور بیڑیاں جن میں جکڑ کر انہیں کھولتے ہوئے پانی کی طرف گھسیٹ کر لے جایا جائے گا اور پھر آگ میں جھونک دیے جائیں گے۔“