کتاب: محدث شمارہ 285 - صفحہ 66
کوئی اللہ کا باغی ہوگا، عذاب بھی اسی قدر سخت ہوگا۔ جہنم کا سب سے ہولناک درجہ سب سے نچلا درجہ ہے جو منافقین کے لئے خاص ہوگا:﴿إنَّ الْمُنَافِقِيْنَ فِىْ الدَّرْكِ الأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ﴾(النساء :145)”یقین جانو کہ منافق جہنم کے سب سے نچلے طبقے میں ہوں گے ۔ “ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان مختلف عذابوں کی تصویر کشی ان الفاظ میں کی ہے: (منهم من تأخذه النار إلىٰ كعبيه ومنهم تأخذه النار إلىٰ ركبتيه ومنهم من تأخذه النار إلى حجزته ومنهم من تأخذه النار إلى ترقوته) ” بعض کو آگ ٹخنوں تک پہنچے گی اور بعض کو گھٹنوں تک، بعض کو مونڈھوں تک اور بعض کو ہنسلی تک پکڑے گی۔“ (رواہ مسلم؛7099) ابن رجب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اہل جہنم کو یہ عذاب ان بداعمالیوں اور معصیتوں کے لحاظ سے ہوگا جس پر چل کر انہوں نے اپنے لئے جہنم کی راہ ہموار کی ہوگی۔ چنانچہ فرمانِ الٰہی ہے: ﴿وَلِكُلٍّ دَرَجٰتٌ مِّمَّا عَمِلُوْا وَمَا رَبُّكَ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ﴾ (الانعام: 132) ”ہر شخص کا درجہ اس کے عمل کے لحاظ سے ہے اور تمہارا ربّ لوگوں کے اعمال سے بے خبر نہیں ہے۔“ اور ہر شخص کو اس کے عمل کے حساب سے پورا پورا بدلہ دیا جائے گا۔ کبیرہ گناہ کے مرتکب کو اسی حساب سے اور صغیرہ گناہ کے مرتکب کو اسی حساب سے۔عبدالرحمن بن زید بن اسلم بیان کرتے ہیں کہ ” جنت کے درجے اوپرکو جاتے ہیں اور جہنم کی منزلیں نیچے کوجاتی ہیں۔“ اللہ تعالیٰ روزِ قیامت کفار ، فجار، معبودانِ باطلہ جو اپنی پرستش پر خوش تھے اور پتھروں کو جہنم کا ایندہن بنائیں گے۔اللہ کا فرمان ہے : ﴿ يٰاَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوْا قُوٓا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيْكُمْ نَارًا وَّقُوْدُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ ﴾ ”اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل وعیال کو جہنم کی آگ سے بچا لو، جس کاایندھن لوگ اور پتھر ہوں گے۔“ (التحریم:6) ﴿فَاتَّقُوْا النَّارَ الَّتِىْ وَقُوْدُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ أُعِدَّتْ لِلْكٰفِرِيْنَ﴾ ”لوگو! اس آگ سے ڈر جاوٴ جس کا ایندھن لوگ اور پتھر ہوں گے اور وہ کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے۔“ (البقرۃ:24)