کتاب: محدث شمارہ 285 - صفحہ 65
لذت آفرینیوں سے دست کشی کے لئے کافی تھی ۔“ بعض اسلاف نے ’إطباق‘ کا یہ معنی کیا ہے کہ اہل جہنم کے پورے جسم کو سخت تانبے کے لباس سے ڈھانپ دیا جائے گا جس کی وجہ سے ان کا سانس اندر ہی اندر گھٹ جائے گا پھر ان پر جہنم کی دھاڑتی ہوئی آگ چھوڑی جائے گی اور جہنم کے دروازے ان پر بند کردیئے جائیں اور ربّ الارباب ان پر سخت غضب ناک ہوں گے۔ جہنم کی وسعت اور گھرائی فلک بوس دیواروں کے اندر گھری ہوئی جہنم کی وسعت اور گہرائی کا اندازہ اس حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا جاسکتا ہے : (إن غلظ جلد الكافر اثنان وأربعين ذراعا وإن ضرسه مثل أُحُد وإن مجلسه من جهنم ما بين مكة والمدينة) (صحیح ترمذی:2087) ”جہنمی کافر کی جلد کی موٹائی ایک دیوہیکل شخص کے42ہاتھ کے برابر ہوگی اور اس کی داڑہ مثل اُحد پہاڑ کے اور جہنم میں اس کے بیٹھنے کی جگہ مکہ اور مدینہ کے فاصلہ کے برابر ہوگی۔ “ لوگو! ایک جہنمی انسان کے حدود اربعہ کا یہ حال ہے تو پھر اربوں کھربوں انسانوں کو دبوچ لینے والی جہنم کی وسعت کس قدر ہوگی؟نیز جہنم کی گہرائی کتنی ہوگی؟ صحیح مسلم کی روایت ہے : ”حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے۔ اچانک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دھماکے کی آواز سنی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: صحابہ! تمہیں معلوم ہے یہ آواز کس چیز کی تھی؟ ہم نے کہا: اللہ اور اللہ کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اس پتھر کے گرنے کی آواز تھی جو آج سے ستر سال پہلے جہنم میں پھینکا گیا تھا اور وہ اب جہنم کی تہہ میں پہنچا ہے ۔“ (صحیح مسلم:7096) جہنم کی ہولناکی اور وسعت کا اندازہ کرو کہ سورج جو زمین سے 80گنا بڑا ہے اور چاند جو زمین سے 14گنا چھوٹا ہے۔ اللہ کی یہ دو عظیم مخلوقات دو بیلوں کی طرح ہو ں گے۔ (مشكل الآثار للطحاوي، سلسلةالأحاديث الصحيحة :1/23) تہہ در تہہ جہنم آتش جہنم کی شدت ایک سی نہیں بلکہ اہل جہنم کے اعمال کے لحاظ سے مختلف ہو گی۔جتنابڑا