کتاب: محدث شمارہ 285 - صفحہ 64
﴿إذَا اُلْقُوْا فِيْهَا سَمِعُوْا لَهَا شَهِيْقًا وَّهِيَ تَفُوْرُ تَكَادُ تَمَيَّزُ مِنَ الْغَيْظِ كُلَّمَا أُلْقِيَ فِيْهَا فَوْجٌ سَأَلَهُمْ خَزَنَتُهَا أَلَمْ يَأتِكُمْ نَذِيْرٌ ﴾(الملک:7،8) ”جب وہ جہنم میں پھینکے جائیں گے تو اس کے دھاڑنے کی خوفناک آواز سنیں گے اور وہ جوش کھاری ہوگی اور شدتِ غضب سے پھٹی جاتی ہو گی ۔“ جہنم مخلوق ہے جو دیکھتی، سنتی ، بولتی اور شکایت کرتی ہے! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ”روزِ قیامت آگ کے اندر سے ایک گردن اُٹھے گی جس کی دو آنکھیں ہوں گی جودیکھ رہی ہوں گی، سننے والے دو کان ہوں گے، وہ زبان سے بول کر کہے گی: آج مجھے تین قسم کے لوگوں سے نپٹنا ہے: (بكل جبار وبكل من دعا مع الله إلها آخر وبالمصورين) ”ہرسرکش جابر، غیر اللہ کی پرستش کرنے والا، اورتصاویر بنانے والے ۔“( صحیح ترمذی:2083) اے غفلت کی نیند سونے والے! دیکھ کتناہولناک انجام ہے جس سے اللہ کاباغی دوچار ہوگا۔ کتنا وحشت ناک ہوگا یہ ٹھکانہ جو فاسق و فاجر کا جائے قرار ہوگا!! اے ہوشمند !کیا اب بھی تجھے سوچ نہیں آئے گی؟ اے غفلت شعار!کیا اب بھی تو بیدار نہیں ہوگا؟ اے عقل مند! سوچ کر، اے غافل ہوش کر !! يا غافلاً عن منايا ساقها القدر ماذا الذي بعد شيب الرأس تنتظر عاين بقلبك إن العين غافلة عن الحقيقة واعلم أنها سقر سوداء تزفر من غيظ أذا سعرت للظالمين فما تبقى ولا تزر لو لم يكن لك غير الموت موعظة لكان فيه عن اللذات مزدجر ”اے موت سے غافل! اب تقدیر تجھے موت کی دہلیز پر لے آئی ہے، اب بڑھاپے کے بعد کس چیز کا انتظار کررہے ہو۔“ ”اگر آنکھ حقیقت کو دیکھنے سے غافل ہے تو دل کی آنکھ وا کرکے دیکھ کہ تیرے سامنے جہنم ہے“ ”وہ اندھیری رات سے زیادہ سیاہ ہوگی جب ظالموں کو دیکھے گی تو غصہ سے دھاڑے گی پھر گوشت پوست سب کچھ چاٹ جائے گی اور کچھ بھی باقی نہ چھوڑے گی۔“ ” اگر کوئی بھی چیز تجھے نصیحت کے لئے نہ ہوتی تو صرف موت ہی تیرے لئے عبرت اور