کتاب: محدث شمارہ 285 - صفحہ 63
ایک اور عذاب جس سے دوزخی دوچار ہوں گے، وہ جہنم کا شدید دھواں ہوگا جس کی وجہ سے سانس گھٹ گھٹ جائے گا، لیکن جان نہیں نکلے گی۔قرآن بتاتا ہے : ﴿فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأتِيْ السَّمَآءُ بِدُخَانٍ مُّبِيْنٍ٭ يَّغْشَى النَّاسَ هٰذَا عَذَابٌ أَلِيْمٌ﴾ (الدخان:10،11) ”اس وقت کا انتظار کرو جب جہنم کے اُفق پر دھویں کا ایک عظیم بادل چھا جائے گا جو جہنمیوں کو اپنے اندر ڈھانپ لے گا۔ یہ عذاب بڑا ہی ہولناک ہوگا۔“ نیز فرمایا:﴿يُرْسَلُ عَلَيْكُمَا شُوَاظٌ مِّنْ نَّارٍ وَّ نُحَاسٌ فَلا تَنْتَصِرَانِ﴾(الرحمن:35) ”اے کافرو! تم پر آتش جہنم کے شعلے چھوڑے جائیں گے اور پھرسخت دھواں جو تم پر انتہائی گراں اورناقابل برداشت ہوگا۔“ ابن جوزی رحمۃ اللہ علیہ نے شواظ کی تفسیر میں تین اقوال ذکر کئے ہیں : (1)جہنم کا (اونٹ نما)انگارہ (2) شعلہ یا دہواں (3) آگ کا لپکا اور نُحاس سے مراد آگ کا دھواں ہے یا وھ پگھلا ہوا تانبا جو دوزخیوں کے سروں پر اُنڈیلاجائے گا۔قرآن جہنم کے اس دھواں کانقشہ ان الفاظ میں کھینچتا ہے : ﴿ إنْطَلِقُوْا إلىٰ ظِلٍّ ذِيْ ثَلٰثٍ شُعَبٍ ٭ لاَّ ظَلِيْلٍ وَّلاَ يُغْنِيْ مِنَ اللَّهَبِ ٭ إنَّهَا تَرْمِيْ بِشَرَرٍ كَالْقَصْرِ ٭ كَأَنَّه جِمٰلَتٌ صُفَرٌ ﴾ (المرسلات:30تا33) ”چلو اس سائے کی طرف جو شاخوں والا ہے، نہ ٹھنڈک پہنچانے والا اور نہ آگ کی لپیٹ سے بچانے والا۔ وہ آگ محلات جتنے بڑے بڑے انگارے پھینکے گی جو اُچھلتے ہوئے یوں لگیں گے گویا وہ زرد اونٹ ہیں، تباہی ہے اس روز جھٹلانے والوں کے لئے۔“ جہنم کاغیظ و غضب اور دھاڑنا کائنات کا ربّ ہمیں بتاتا ہے کہ جب جہنم دوزخیوں کو دور سے اپنی طرف آتے ہوئے دیکھے گی تو غصہ سے بپھر جائے گی اور دھاڑے گی: ﴿إذَا رَأَتْهُمْ مِنْ مَّكَانٍ بَّعِيْدٍ سَمِعُوْا لَهَا تَغَيُّظًا وَّزَفِيْرًا﴾ (الفرقان:12) اس کے بعد ستر ہزار فرشتوں کے ہاتھوں لگاموں میں جکڑی جہنم کی یہ آگ دوزخیوں پر چھوڑ دی جائے گی :