کتاب: محدث شمارہ 285 - صفحہ 62
اندھیری رات سے بھی زیادہ سیاہ ہے۔ (ترمذی:2591) جہنم کی شدید حرارت، دھوئیں کے بادل اور فلک بوس شعلے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿وَأَصْحٰبُ الشِّمَالِ مَا أَصْحٰبُ الشِّمَالِ٭ فِيْ سَمُوْمٍ وَّحَمِيْمٍ٭ وَظِلٍّ مِّنْ يَّحْمُوْمٍ ٭ لاَّ بَارِدٍ وَّلَا كَرِيْمٍ ﴾(الواقعہ:41،44) ”بائیں بازو والے ، بائیں بازو والوں کی بدنصیبی کا کیا پوچھنا ،وہ لُو کی لپٹ، کھولتے ہوئے پانی اور کالے دھوئیں کے سائے میں ہوں گے جو نہ ٹھنڈا ہوگا، نہ آرام دہ۔“ اللہ تعالیٰ جہنم کی شدت کا حال بیان کرتے ہیں: اور جہنم کی وہ آگ کتنی شدید ہوگی ، قرآن کی زبان میں ﴿سَأُصْلِيْهِ سَقَرَ ٭ لاَ تُبْقِيْ وَلاَ تَذَرَ ٭ لَوَّاحَةٌ لِّلْبَشَرِ﴾(المدثر : 29) ”عنقریب میں اسے دوزخ میں جھونک دوں گا اور تمہیں کیا معلوم کہ وہ دوزخ کیا ہے؟ کوئی بھی اس کی گرفت سے بچ نہ سکے گا اور وہ کھال اُدھیڑ کر رکھ دے گی۔“ آتش جہنم ہر چیز کوکہا جائے گی، کھالوں کو جلا کر کوئلہ بنا دے گی۔ ہڈیوں اور دل کے اندر گھس جائے گی،پیٹوں میں موجود سب کچھ پگھلا کر باہر نکال دے گی۔صحیح مسلم کی روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہاری یہ آگ جس کو آدم کی اولاد جلاتی ہے، جہنم کی آگ کا سترواں حصہ ہے، لوگوں نے کہا: اللہ کی قسم !یہی آگ کافی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! وہ اس آگ سے 69 حصے زیادہ ہے اور ہر حصہ تمہاری اس آگ کی طرح جلانے والا ہے۔“ (مسلم:7094) جہنم میں مختلف قسم کے عذاب ٭ شدید سردی کاعذاب : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دوزخ نے اپنے ربّ سے شکایت کی :یا ربّ! میرا بعض حصہ بعض کو کہا رہا ہے ،مجھے سانس لینے کی اجازت دیجئے۔ اللہ نے اسے دو سانسوں کی اجازت دے دی، ایک موسم سرما میں اور ایک موسم گرما میں۔ گرمی کی شدت جو تم محسوس کرتے ہو، وہ اس جہنم کی سانس کی تپش ہے اور سردی کی وہ شدت جو تم محسوس کرتے ہو ،وہ جہنم کی سانس کی تپش ہے۔ “(بخاری:537)