کتاب: محدث شمارہ 285 - صفحہ 61
﴿وَإنَّ جَهَنَّمَ لَمَوْعِدُهُمْ أَجْمَعِيْنَ ٭ لَهَا سَبْعَةُ أَبْوَابٍ لِكُلِّ بَابٍ مِّنْهُمْ جُزْءٌ مَّقْسُوْمٌ﴾ (الحجر:43،44)
”یہ جہنم (جس کی وعید پیروانِ ابلیس کے لئے کی گئی ہے) ہر دروازے کے لئے ان میں سے ایک حصہ مخصوص کردیا گیا ہے ،جس سے وہ جہنم میں داخل ہوں گے۔“
اور جہنم کے یہ دروازے ان گمراہیوں اور معصیتوں کے لحاظ سے ہوں گے جن پر چل کر انسان اپنے لئے جہنم کی راہ ہموار کرتا ہے: کفر و شرک کا راستہ، فسق و فجور کا راستہ، دجل ومنافقت کا راستہ، الغرض جس شخص کا جو وصف زیادہ نمایاں ہوگا، اس لحاظ سے اس کے لئے ایک دروازہ مخصوص ہو گا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا:
”جہنم کے دروازے یکے بعد دیگر منزلوں کی طرح ہیں۔اوّل پہلی منزل بھرے گی، پھر دوسری، پھر تیسری حتیٰ کہ اس طرح جہنم کی ساری منزلیں بھر جائیں گی۔ (ابن کثیر:4/162)
پھر جہنم کے دروازے مجرموں پر بند کردیئے جائیں گے۔فرمانِ الٰہی ہے :
﴿كَلاَّ لَيُنْبَذَنَّ فِيْ الْحُطَمَةِ ٭ وَمَا أَدْرَاكَ مَا الْحُطَمَةُ ٭ نَارُ اللهِ الْمُوْقَدَةُ الَّتِيْ تَطَّلِعُ عَلَى الأَ فْئِدَةِ ٭ إنَّهَا عَلَيْهِمْ مُوٴْصَدَةٌ ٭ فِيْ عَمَدٍ مُّمَدَّدَةٍ﴾
(الہمزۃ:4 تا 9)
”ہر گز نہیں (ایسے مجرموں کو) تو چکنا چور کردینے والی جگہ میں پھینک دیا جائے گا اور تمہیں کیا معلوم کہ کیا ہے وہ چکنار چور کردینے والی جگہ؟ اللہ کی آگ خوب بھڑکائی ہوئی جو دلوں تک پہنچے گی۔ وہ ان پر ڈھانک کر بند کردی جائے گی، اس حالت میں کہ وہ اونچے اونچے ستونوں میں گھرے ہوئے ہوں گے۔“
یعنی ”جہنم کے دروازوں کو بند کرکے ان پر لوہے کے اونچے اونچے ستون گاڑ دیئے جائیں گے۔“ (التحويف من النار،ازابن رجب :ص66)
جہنم کی آگ سخت سیاہ ہے ، وہ اہل جہنم کو سیاہ کوئلہ بنادے گی ان کی جلدیں اور چہرے سیاہ ہوجائیں گے۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جہنم کی آگ ہزار سال تک بھڑکائی گئی تو اس کا رنگ سفید ہوگیا، پھر ہزار سال تک بھڑکائی گئی تو اس کا رنگ سرخ ہوگیا،پھر ہزار سال تک بھڑکائی گئی تو وہ سیاہ ہوگئی۔اب وہ