کتاب: محدث شمارہ 285 - صفحہ 60
گا ۔ قرآن جہنمی انسان کی اس بے بسی کا دلفگار منظراس طرح بیان کرتا ہے :
﴿يَوَدُّ الْمُجْرِمُ لَوْ يَفْتَدِيْ مِنْ عَذَابِ يَوْمِئِذٍم بِبَنِيْهِ ٭ وَصَاحِبَتِهِ وَأَخِيْهِ ٭ وَفَصِيْلَتِهِ الَّتِىْ تُوٴْوِيْهِ٭ وَمَنْ فِيْ الاَرْضِ جَمِيْعًا ٭ ثُمَّ يُنْجِيْهِ ٭ كَلاَّ إنَّهَا لَظٰى ٭ نَزَّاعَةً لِّلشَّوٰى ٭ تَدْعُوْا مَنْ أَدْبَرَ وَتَوَلّٰى﴾ (المعارج:11 تا17)
”مجرم چاہے گا کہ اس دن کے عذاب سے بچنے کے لئے، اپنی اولاد کو، اپنی بیوی کو، اپنے بھائی کو، اپنے قریبی خاندان کو، جواسے پناہ دینے والا تھا اور روئے زمین کے سب لوگوں کو فدیہ میں دے اور یہ تدبیر اسے جہنم سے نجات دلا دے۔ ہرگز نہیں! وھ بھڑکتی ہوئی آگ کی لپیٹ ہوگی جوگوشت پوست کو چاٹ جائے گی جو غصہ سے دھاڑے گی:کہاں ہیں اللہ کے باغی اور راہ حق سے انحراف کرنے والے؟“
اس کے بعد رحمت و شفقت سے ناواقف ایسے سخت دل فرشتوں سے سامنا ہوگا جن کی خوفناک شکلیں کسی عذاب سے کم نہ ہوں گی۔ وہ لوہے کے ہتھوڑوں سے ان کا استقبال کریں گے اور پھر گھسیٹ کر انہیں جہنم میں داخل کردیں گے۔ فرمانِ الٰہی ہے :
﴿وَسِيْقَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا إلٰى جَهَنَّمَ زُمَرًا حَتّٰى إِذَا جَاءُ وْهَا فُتِحَتْ أَبْوَابُهَا وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَا أَلَمْ يَأْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنْكُمْ يَتْلُوْنَ عَلَيْكُمْ آيٰتِ رَبِّكُمْ وَيُنْذِرُوْنَكُمْ لِقَاءَ يَوْمِكُمْ هٰذَا قَالُوْا بَلٰى وَلٰكِنْ حَقَّتْ كَلِمَةُ الْعَذَابِ عَلَى الْكٰفِرِيْنَ٭ قِيْلَ ادْخُلُوْا أبْوَابَ جَهَنَّمَ خٰلِدِيْنَ فِيْهَا فَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِيْنَ ﴾(الزمر:71، 72)
”وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا تھا، وہ جہنم کی طرف گروہ در گروہ دھکیلے جائیں گے،یہاں تک کہ جب وہ وہاں پہنچیں گے تو اس کے دروازے کھولے جائیں گے اور اس کے کارندے ان سے کہیں گے کیا تمہارے پاس تمہارے ربّ کی طرف سے رسول نہیں آئے تھے جنہوں نے تمہیں اپنے ربّ کی آیات سنائی ہوں اور تمہیں ڈرایا ہو کہ ایک دن تمہیں یہ دن بھی دیکھنا ہوگا۔یہ جواب دیں گے کہ ہاں درست ہے،لیکن عذاب کا حکم کافروں پر ثابت ہو گیا۔کہا جائے گا اب جہنم کے دروازوں میں داخل ہو جاوٴ جہاں ہمیشگی ہے پس سرکشوں کا ٹھکانابہت ہی برا ہے۔ “
جہنم کے دروازے
قرآن جہنم کے سات دروازے بتلاتا ہے :