کتاب: محدث شمارہ 285 - صفحہ 6
خیالی‘ثابت کرنے کے لئے برقعہ اور داڑھی کی تحقیر کرکے گناہ کے مرتکب ہورہے ہیں۔ انہیں کیوبا کے اشتراکی صدر فیڈل کاسترو اور ویت نام کے معروف راہنما ہوچی منہ کو بھی نگاہ میں رکھنا چاہئے۔ اگر آج 9/ ستمبر کے واقعہ کے بعد امریکی ہر داڑھی والے مسلمان کو دیکھتے ہی اس کے ’دہشت گرد‘ ہونے کا واویلا مچانا شروع کردیتے ہیں تو ہمیں ان کے اس واویلا پر پریشان ہونے کی بجائے جرأت مندی سے حقائق کا سامنا کرنا چاہئے۔ نجانے امریکی ذرائع ابلاغ ’داڑھی‘ کے خلاف اس قدر پراپیگنڈہ کیوں کررہے ہیں، حالانکہ 9/ ستمبر کے واقعہ میں ملوث جن 19/ نوجوانوں کا نام لیا جاتا ہے ، ان میں اکثر بے ریش تھے۔ 9 ستمبر کے بعد تو ’القاعدہ‘کی وجہ سے اہل مغرب کو داڑھی فوبیا (Beard phobia) ہوگیا ہے۔ کئی مرتبہ پریس میں ایسی خبریں شائع ہوئی ہیں کہ لندن کے فلاں ہوٹل میں جب ایک باریش شخص داخل ہوا تو اسے دیکھتے ہی کئی افراد نے ہوٹل کی کھڑکیوں سے ’اسامہ، اسامہ‘ چلاتے ہوئے چھلانگیں لگا دیں۔ ایک دفعہ یہ خبر شائع ہوئی کہ امریکہ کے کیلی فورنیا ائیرپورٹ پر ایک مسافر بردار طیارہ پرواز کرنے ہی والا تھا کہ جہاز میں ایک باریش شخص کی موجودگی کی وجہ سے جہاز کے عملہ نے پرواز سے انکار کردیا۔ جب تک جہاز میں بیٹھی ہوئی تمام سواریوں اور ان کے سفری سامان کی نئے سرے سے پڑتال مکمل نہ کرلی گئی، جہاز کو اُڑنے کی اجازت نہ دی گئی۔ اور بے چارے داڑھی والے بے گناہ مسافر کو کئی گھنٹے زیرحراست رکھ کر اذیت سے دوچار کیا گیا۔ انگلینڈ کے حوالہ سے خبر شائع ہوئی کہ وہاں ایک گلی میں کھیلتے ہوئے بچوں نے جب ایک داڑھی والے شخص کو اپنی طرف آتے دیکھا تو دوڑ لگا دی۔ ہمارے ایک جاننے والے صحافی نے واقعہ سنایا کہ لندن کی ایک عمارت میں وہ لفٹ پرسوار تھے، اس میں کچھ خواتین اور ان کے بچے بھی تھے۔ ٹارزن کی فلمیں دیکھنے والے ان انگریز بچوں نے اُنہیں دیکھ کر چیخنا چلانا شروع کردیا۔ وہ بار بار وحشت زدگی کے عالم میں ان پرنگاہ ڈالتے تھے اور آنکھیں بند کرکے لفٹ کی دیوار سے چپک جاتے تھے۔ وہ صحافی بیان کرتے ہیں کہ اُنہوں نے اس عمارت کی اٹھارویں منزل پر جانا تھا مگر ان بچوں کی وحشت زدگی اور ان کی ماوٴں کی شدید بدحواسی کا لحاظ کرتے ہوئے وہ بالآخر ساتویں منزل پراُتر گئے