کتاب: محدث شمارہ 285 - صفحہ 59
قرآن اس پر مہر تصدیق ثبت کرتا ہے: ﴿فَالْيَوْمَ نَنْسٰهُمْ كَمَا نَسُوْا لِقَاءَ يَوْمِهِمْ هٰذَا وَمَا كَانُوْا بِاٰيٰتِنَا يَجْحَدُوْنَ﴾ ”آج ہم بھی انہیں اسی طرح بھلا دیں گے جس طرح وہ اس دن کی ملاقات کو بھولے رہے اور ہماری آیتوں کا انکار کرتے رہے۔“ (الاعراف:51) رسوا کن استقبال اہل جہنم کا روزِقیامت جس رسوا کن طریقہ سے استقبال کیا جائے گا،اللہ عزوجل نے اس کا یہ نقشہ کھینچا ہے کہ انہیں نہایت ذلت آمیز طریقہ سے جہنم کی طرف دھکیلا جائے گا، وھ بھوک اور پیاس سے نڈھال ہوں گے۔ شدتِ خوف اور گھبراہٹ سے کلیجے منہ کو آرہے ہوں گے۔ انسان کے دائیں بائیں اس کے اعمال ہوں گے اور سامنے جہنم کی آگ شعلہ زن ہوگی۔ اس وقت وہ دارِ آخرت کو بھلا دینے والی لذت کوشیوں کو یاد کرکے کہے گا : کاش !میں آگے کے لئے کچھ کرلیتا، لیکن اس وقت سوائے حسرت و ندامت کے کچھ حاصل نہ ہوگا۔ ﴿وَجِاىٓءَ يَوْمَئِذٍ م بِجَهَنَّمَ يَوْمَئِذٍ يَّتَذَكَّرُ الإنْسَانُ وَأَنّٰى لَه الذِّكْرٰى﴾ ”اور جہنم اس روز سامنے لے آئی جائے گی۔ اس دن انسان کو سمجھ آ جائے گی، لیکن اس روز سمجھ کا کیا حاصل؟“ (الفجر: 23) پھر انسان آتش جہنم سے بچنے کے لئے مختلف تدابیر کرے گا۔پہلے تو وہ اپنی سیاہ کاریوں سے منکرہو جائے گااور جہنم کا دل دوز منظر اسے اپنے ربّ کے سامنے جھوٹ بولنے پر مجبور کردے گا اور وہ صاف کہہ دے گا: ﴿وَاللهِ رَبِّنَا مَاكُنَّا مُشْرِكِيْنَ﴾ (الانعام:14) ” اے ہمارے آقا ،تیری قسم !ہم ہرگز مشرک نہ تھے۔“ لیکن یہ تدبیر بھی اُلٹی پڑ جائے گی ۔اللہ فرماتے ہیں : ﴿اَلْيَوْمَ نَخْتِمُ عَلٰى أَفْوَاهِهِمْ وَتُكَلِّمُنَا أَيْدِيْهِمْ وَتَشْهَدُ أَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ﴾ (یٰسین:65) ”آج ہم ان کے منہ بندکئے دیتے ہیں۔ ان کے ہاتھ ہم سے بولیں گے اور ان کے پاوٴں گواہی دیں گے کہ یہ دنیا میں کیا کمائی کرتے رہے ہیں۔“ جب یہ طریقہ بھی کار گر نہ ہوگا تو یہ مجرم انسان جہنم سے بچنے کے لئے ایک اور تدبیر کرے