کتاب: محدث شمارہ 285 - صفحہ 58
ایسے وقت میں کہ میدانِ محشر میں حشر بپا ہوگا۔ اربوں کھربوں انسانوں کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر موجزن ہوگا۔ سورج سوا نیزے پراپنی پوری شدت سے انگارے برسا رہا ہوگا۔ لوگ اپنے اپنے پسینے میں غرق ہوں گے۔ محشر کے اس ہولناک منظر کو دیکھ کر آنکھیں پتھرا جائیں گی، دل اپنی جگہ چھوڑ کر منہ کو آرہے ہوں۔ آدم کی اولاد بے ہوشی کے عالم میں رَبِّ نَفْسِىْ رَبِّ نَفْسِىْ ربا! مجھے بچا لے، ہائے ربّ! مجھے بچا لے، کی پکار لگا رہی ہوگی۔
﴿وَتَرَى النَّاسَ سُكٰرٰى وَمَا هُمْ بِسُكٰرٰى وَلٰكِنَّ عَذَابَ اللهِ شَدِيْدٌ﴾(الحج:2)
”لوگ تم کو مدہوش نظر آئیں گے ، حالانکہ وہ نشے میں نہ ہوں گے ،بلکہ اللہ کا عذاب ہی کچھ ایسا سخت ہوگا ۔“
اس حالت میں جہنم کی آگ کو لایا جائے گا ۔کس طرح
(لها سبعون ألف زمام مع كل زمام سبعون ألف ملك يجرونها) ( مسلم:7093،صحیح ترمذی:2082)
”وہ آگ ستر ہزار لگاموں میں جکڑی ہوگی۔ ہرلگام کو تھامنے والے ستر ہزار فرشتے ہوں گے۔ ( جہنمیوں کو دیکہ کر بپھری ہوئی یہ آگ غصہ سے دھاڑ رہی ہوگی)۔“
اللہ کا غضب اہل جہنم پر دیگر تمام عذابوں سے بھاری ہوگا
اہل جہنم یکے بعد دیگرے مختلف عذابوں کا مزا چکھیں گے۔ جہنم میں داخل ہونے کے بعد سب سے پہلے جس سخت ترین عذاب سے سامنا ہوگا، وہ یہ کہ اللہ اہل جہنم پر غضب ناک ہوں گے اور اُنہیں بالکل بھول جائیں گے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
”روزِ قیامت جب مجرم انسان کو اللہ کی عدالت میں پیش کیا جائے گا تو اللہ عزوجل اس سے کہیں گے :اے انسان! کیا میں نے تجھے کان اور آنکھیں (فہم و بصیرت) نہیں دی تھیں؟ کیا میں نے تجھے مال و اولاد ایسی نعمتوں سے نہیں نوازا تھا؟اے انسان! روئے ارض پر موجود حیوانات کو تیرا مطیع بنا دیا کہ تو ان پر حکمرانی کرتا تھا۔ تمام زمین کا تجھے مالک بنا دیاکہ تو اس کے سینہ کو چیر کر کاشت کاری کرتا تھا۔ بتا،کیا تجھے یقین نہ تھا کہ ایک روز ایسے ہولناک دن سے پالا پڑے گا؟ انسان کہے گا: نہیں! اللہ مجھے یقین نہ تھا۔ اللہ فرمائیں گے:جس طرح دنیا میں تو نے ہمیں فراموش کردیا آج ہم تجھے فراموش کرتے ہیں۔“ (صحیح الترمذی : 1978)