کتاب: محدث شمارہ 285 - صفحہ 53
رکوع جاتے اور رکوع سے اُٹھتے وقت رفع الیدین آپ سے فرض نمازوں میں ثابت ہے۔ اب نفل، صلوٰۃِ کسوف، جمعہ، عیدین وتر وغیرہ نمازوں میں بھی اسی رفع الیدین کو دلیل بنایا جائے گا اور ان کے لئے کسی الگ دلیل کی ضرورت نہ ہوگی۔ حافظ زبیر علی زئی لکھتے ہیں : ”عیدین کی نماز میں تکبیراتِ زوائد پر رفع یدین کرنا بالکل صحیح ہے ،کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے پہلے ہر تکبیر کے ساتھ رفع یدین کرتے تھے۔ (ابوداوٴد:ح۷۲۲، مسند احمد:۲/۱۳۳، ۱۳۴ ح۶۱۷۵، منتقیٰ ابن الجارود: ص۶۹ ح۱۷۸) اس حدیث کی سند بالکل صحیح ہے، بعض لوگوں کا عصر حاضر میں اس حدیث پر جرح کرنا مردود ہے، امام بیہقی اور امام ابن منذر نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ تکبیراتِ عیدین میں بھی رفع یدین کرنا چاہئے۔ دیکھئے (التلخیص الحبیر:ج۱،ص۸۶ ح۶۹۲ وسنن کبریٰ از بیہقی :۳/۲۹۲،۲۹۳ و الأوسط از ابن منذر :۴/۲۸۲) ٭ عید والی تکبیرات کے بارے میں عطا بن ابی رباح (تابعی) فرماتے ہیں کہ نعم ويرفع الناس أيضًا“ جی ہاں ان تکبیرات میں رفع یدین کرنا چاہئے، اور (تمام) لوگوں کو بھی رفع یدین کرنا چاہئے۔ (مصنف عبدالرزاق:۳/۲۹۶ح ۵۶۹۹، و سندہ صحیح) ٭ امام اہل شام اوزاعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ : ”نعم اِرْفَعْ يديک مع کلهن“ ”جی ہاں، ان ساری تکبیروں کے ساتھ رفع یدین کرو۔ (احکام العیدین للفریابي: ح۱۳۶ و سندہ صحیح) ٭ امامِ دارِہجرت مالک بن انس رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: ”نعم،ارفع يديک مع کل تکبيرة ولم أسمع فيه شيئا“ ”جی ہاں! ہر تکبیر کے ساتھ رفع یدین کرو اور میں نے اس (کے خلاف) میں کوئی چیز نہیں سنی۔ “ (احکام العیدین: ح۱۳۷،وسندہ صحیح) اس صحیح قول کے خلاف مالکیوں کی غیر مستند کتاب مدونة میں ایک بے سند قول مذکور ہے (ج۱/ص۱۵۵) یہ بے سند حوالہ مردود ہے۔ مدونة کے ردّ کے لئے دیکھئے میری کتاب القول المتین في الجہر بالتأمین (ص۷۳) اسی طرح امام نووی کا حوالہ بھی بے سند ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔ (دیکھئے المجموع شرح المہذب:ج۵/ ص۲۶) ٭ امام اہل مکہ شافعی رحمۃ اللہ علیہ بھی تکبیراتِ عیدین میں رفع یدین کے قائل تھے۔ دیکھئے کتاب الأم (ج۱: ص۲۳۷)