کتاب: محدث شمارہ 285 - صفحہ 49
ابن ماجہ نے اسے اسماعیل بن عیاش کی سند سے روایت کیا ہے (۳۱۲۱ ) اور مزی نے ابوعیاش کے ترجمہ میں تہذیب الکمال (۳۴/۱۶۳،۱۶۴) میں یزید بن ذریع کے طریق سے روایت کیا ہے کہ چار محدث محمدبن اسحق سے وہ یزید بن ابی حبیب سے اور وہ ابوعیاش سے روایت کرتے ہیں اور وہ اس اسناد میں خالد بن ابی عمران کا ذکر نہیں کرتے۔ اور ابن ماجہ نے المعافری کے بجائے ابوعیاش زرقی کا ذکر کیا ہے اور یہ وہم ہے، کیونکہ ابوعیاش زرقی مدنی ہیں اور یزید بن ابی حبیب مصری ہیں اور یہ کہیں مذکور نہیں ہے کہ انہوں نے ابوعیاش مدنی سے روایت کی ہو اور ابن ماجہ میں یزید سے اسماعیل بن عیاش روایت کرتے ہیں اور وہ شامیوں کے علاوہ دوسروں میں ضعیف مانے جاتے ہیں اور شاید یہ وہم اس کی طرف سے ہے۔ الخ (موسوعہ مسنداحمد: ۲۳/۲۶۷، ۲۶۸) سو یہ حدیث صحیح ہے اور حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ نے بھی اسے حسن قرا ردیا ہے۔ علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے قاعدہ کے مطابق کہ چونکہ ابوعیاش مقبول درجہ کا راوی ہے لہٰذا ان کے نزدیک یہ روایت ضعیف ہے لیکن صحیح بات یہی ہے کہ یہ روایت حسن ہے۔ (18) جو شخص قربانی کی استطاعت نہیں رکھتا تو وہ (نمازِعید کے بعد) اپنے بال اور ناخن کاٹ لے تو اسے بھی مکمل قربانی کا ثواب ملے گا۔( ابوداوٴد ۲۷۸۹، النسائی ۴۳۶۵) وقال الحافظ زبير علی زئی وإسناده صحيح وأخرجه النسائي وصححه ابن حبان(۱۰۴۳) والحاکم (۴/۲۲۳) والذہبی (نیل المقصود: ۲۷۸۹) حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ”اس حدیث کے (راوی) عیسیٰ بن ہلال صدوق ہیں اور ابن حبان اور حاکم نے انہیں ثقہ قرار دیا ہے۔ امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو صحیح کہا اور ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے ان کی موافقت کی ہے اور یہ حدیث صحیح ہے۔“ (مشکوٰۃ ۱۴۷۹) البتہ علامہ البانی نے اپنے قاعدہ کے مطابق اس روایت کو بھی ضعیف قرا ردیا ہے۔ (19) عورتوں کی عید کی نماز میں حاضری ضروری ہے یہاں تک کہ اگر وہ حیض میں بھی مبتلا ہوں تو ایسی حالت میں بھی عید گاہ جائیں تاکہ عمل خیر اور مسلمین کی دعاوٴں میں شریک ہوں